ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے کہا ہے کہ عالمی معیار کے مطابق 450 افراد پر ایک پولیس اہلکار ہونا چاہیے لیکن کراچی میں ساڑھے 4ہزار افراد پر ایک پولیس اہلکار ہے۔
کمیونٹی پولیسنگ کے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ پولیسنگ میں ٹیکنالوجی کی اشدضرورت ہے شنگھائی میں ڈھائی لاکھ کیمرے لگے ہوئے ہیں دنیابھر کے بڑے شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں کیمرے لگائے جاتے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ کراچی میں صورتحال اس حوالے سے بہتر ہوتی جا رہی ہے کمیونٹی پولیسنگ کے تحت اس حوالے سے بھرپور کام کیا جا رہا ہے پولیس چہروں کی شناخت، نمبرپلیٹ پڑھنے والے کیمرے بھی لگا رہی ہے کیمروں سے اب تک ہمارے پاس ساڑھے 6لاکھ مشتبہ افراد کا ڈیٹا جمع ہو چکا۔
خادم حسین رند نے کہا کہ صوبے بھر کے ٹول پلازہ پر بھی ایسےکیمروں کی تنصیب جاری ہے کوشش ہے کہ پولیس کو جدید ماڈرن ٹیکنالوجی سے لیس کیا جاسکے کچھ راستوں سے ملزمان کی موومنٹ رہتی ہے ان پر نظر رکھنےکی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سال پہلےکراچی دنیا کا گیارہواں خطرناک شہر تھا اب 126 نمبر پر ہے اس امن کےلیے ہم نے بےتحاشا قربانیاں دی ہیں اس دوران 686 پولیس افسران و جوان، رینجرز اور ٹریفک اہلکار شہید ہوئے، سیف سٹی پروجیکٹ نہ ہونے اور محدود وسائل کے باوجود پولیس بہترکام کررہی ہے ستمبر سے اب تک ایسا واقعہ نہیں ہوا جس میں ہاؤس رابری کے دوران ریپ ہوا ہو، اسی طرح دیگر کرائمز میں بھی کمی دیکھنے میں آرہی ہے ملزمان کی گرفتاریوں کی تعدادبھی بڑھتی جارہی ہے اسٹریٹ کرائم پر خصوصی توجہ ہےاس میں بھی کمی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔