ہزاروں فٹ بلندی پر چیئر لفٹ میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹر بٹگرام پہنچ چکے ہیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آج صبح بٹگرام تحصیل کے آلائی یوسی بٹنگی پاشتو کے علاقے میں مقامی افراد کی آمدورفت کے لیے استعمال ہونے والی چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹ گئی تھی جس کے باعث کئی گھنٹوں سے طلبہ اور اساتذہ زمین سے ہزاروں فٹ بلندی پر پھنسے ہوئے تھے جن کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جب کہ پاک فوج اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ آپریشن میں ماہر ٹیم بھی ریسکیو آپریشن میں شریک ہے۔
ضلع انتظامیہ نے راستے کے پی حکومت اور فوج سے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد فوری طور پر پاک فوج اور نگراں کے پی حکومت حرکت میں آئی تھی اور وہاں فوری نوعیت کی امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔
چیئر لفٹ کی تین میں سے دو تار ٹوٹ چکے ہیں اور چیئر لفٹ کے تھوڑا غیر متوازن ہونے یا ہیلی کاپٹر سے پیدا ہونیوالے ہوائی پریشر سے بچ جانے والا واحد تار بھی ٹوٹ سکتا ہے۔ اس نازک صورتحال کے باعث پاک فوج کا ہیلی کاپٹر سلنگ آپریشن کے لیے متاثرہ علاقے کی ریکی کی اور اس کو مکمل کرنے کے بعد ریسکیو آپریشن انتہائی محتاط انداز میں شروع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ چیئر لفٹ مقامی افراد روزمرہ استعمال کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ حادثہ آج صبح سات بجے اس وقت پیش آیا جب طلبہ اور اساتذہ اس میں سوار ہو کر اپنی منزل کی جانب جا رہے تھے اچانک درمیان میں لفٹ کی رسی ٹوٹنے کے باعث چیئر لفٹ پھنس گئی تھی۔
لفٹ میں سات طلبہ جن کی عمریں 10 سے 13 سال ہیں سمیت 9 افراد سوار ہیں جو اپنی مدد کے لیے پکار رہے ہیں جب کہ مقامی افراد سمیت پھنسے افراد کے لواحقین جائے وقوعہ پر موجود ہیں ان کے علاوہ ضلع انتظامیہ اور مقامی ریسکیو ادارے بھی وہاں پہنچ چکے ہیں۔
چیئر لفٹ میں پھنسے بچوں کی عمریں 10 سے 13 سال ہیں
مذکورہ علاقہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے بھی 4 سے 5 گھنٹے کی مسافت پر ایک دور دراز مقام پر واقع ہے اور پختہ سڑکیں بھی موجود نہیں جس کی وجہ سے امدادی ٹیموں پہنچے میں تاخیر اور دقت کا سامنا ہے اور کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد اب وہاں ضلع ہیڈ کوارٹر سے بھی امدادی ٹیمیں پہنچ رہی ہیں۔