بھارت میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ہولناک ٹرین حادثے میں سینکڑوں اموات ہوئیں لیکن اس میں سفر کرنے والے نوجوان کے والد کا یقین رنگ لے آیا اور بیٹا زندہ مل گیا۔
بھارت میں اڑیسہ ٹرین حادثہ ملکی تاریخ کے بدترین ٹرین حادثوں میں شمار کیا جائے گا جس میں 300 سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں جائے حادثہ پر ہر جگہ لاشیں بکھری پڑی اور دلخراش مناظر سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم ایسے میں کئی قدرت کے کرشمے بھی ظاہر ہو رہے ہیں جس میں اس ٹرین میں سفر کرنے والے نوجوان کے باپ کا اپنے بیٹے کے زندہ ہونے کا یقین حقیقت میں سامنے آنا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اڑیسہ حادثے کا شکار کورو منڈیل ایکسپریس پر سوار 24 سالہ نوجوان بسواجیت کے باپ کو جب اس کی ’موت‘ کا علم ہوا تو اس نے اس خبر پر یقین کرنے کی بجائے 230 کلو میٹر فاصلہ طے کر کے بالاسور کے عارضی مُردہ خانے پہنچ گیا جہاں اس نے بیٹے کی تلاش شروع کی اور لاشوں کے درمیان اس کا بیٹا موجود تھا جس کی سانسیں چل رہی تھی تاہم وہ شدید زخمی تھا۔
بسواجیت کو اس کا والد ہیلا رام ملک فوری طور پر علاج کی غرض سے کولکتہ لے گیا جہاں اس کی سرجری ہوئی اور اب اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بِسواجیت کا بوڑھا باپ ہیلا رام مغربی بنگال کے شہر ہورا میں دوکاندار ہے جس نے بیٹے کو جمعے کے روز شالیمار سٹیشن پر چھوڑا تھا تاہم چند گھنٹوں بعد ہی اس کو اس حادثے کی روح فرسا خبر ملی جس کے بعد اس نے اپنے بیٹے سے فون پر رابطہ کیا تو وہ شدید زخمی حالت میں لیکن زندہ تھا۔
بیٹے سے فون پر رابطہ ہونے کے بعد ہیلا رام نے وقت ضائع کیے بغیر مقامی ایمبولینس ڈرائیور پالاش پنڈت اور اپنے بہنوئی دیپک داس کو کال کی جس کے بعد وہ اُسی رات ان کے ساتھ بالاسور کے لیے روانہ ہوگئے۔ انھوں نے اُس رات 230 کلومیٹر سفر کیا اور جائے حادثہ پر اسے بہت ڈھونڈا لیکن انہیں بِسواجیت کہیں نہ ملا۔
ایسے میں ایک مقامی شخص نے انہیں بتایا کہ اگر ان کا بیٹا کہیں نہ ملے تو وہ اسے باہانگا ہائی اسکول میں جاکر ڈھونڈیں جہاں لاشوں کو رکھا گیا ہے۔
ہیلا رام نے بتایا کہ ہمیں بسواجیت کے زندہ ہونے کا یقین تھا ہم اسے ڈھونڈنے باہانگا ہائی اسکول پہنچنے لیکن وہاں ہمیں لاشیں دیکھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی لیکن اسی اثنا میں وہاں شور ہوا جب کسی نے دیکھا کہ ایک ’مردہ‘ شخص کا دایاں ہاتھ کانپ رہا ہے، ہم نے دیکھا کہ وہ ہاتھ بِسواجیت کا ہے، جو کہ بے ہوش ہے اور شدید تکلیف میں ہے۔ ہم اسے جلدی سے ایمبولینس میں ڈال کر پہلے قریبی اسپتال لے گئے جہاں اسے ابتدائی طبی امداد دی گئی حالت میں کچھ بہتری کے بعد ہم اسے ڈسچارج کراکے کولکتہ اسپتال لے گئے۔
ایمبولینس ڈائیور پالاش پنڈت نے بتایا کہ نوجوان سارے راستے میں بے ہوش رہا۔ اب تک بسواجیت کی گھٹنے کی دو سرجری ہوچکی ہیں جب کہ دائیں ہاتھ میں کئی فریکچرز ہیں تاہم اس کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔