Blog

  • آصف علی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    آصف علی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    پاکستانی بیٹر آصف علی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، انھوں نے اپنے مداحوں اور ساتھی کرکٹرز کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    جارح مزاج بیٹر آصف علی کا بین الاقوامی کرکٹ کیریئر اختتام کو پہنچ گیا، انھوں نے آج انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا، آصف علی نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستانی کی جرسی پہننا، قومی ٹیم کی نمائند گی کرنا اعزاز کی بات تھی۔

    کرکٹر آصف علی نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہورہا ہوں، لیگ اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہوں گا، شائقین، ساتھی کھلاڑیوں اور کوچز کا شکرگزار ہوں۔

    33 سالہ آصف علی نے 2018 میں اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا، قومی ٹیم میں ڈیبیو سے قبل وہ چوتھے نمبر پر اچھی کارکردگی کے حامل رہے تھے جس کی وجہ سے سیلکٹرز کی نظریں ان پر پڑی تھیں۔

    آصف علی نے 21 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 25.46 کی اوسط سے 382 رنز اسکور کیے جس میں 3 نصف سنچریاں شامل تھیں۔

    ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انھوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 58 میچز کھیلے، جس میں وہ ایک بھی سنچری یا نصف سنچری بنانے میں ناکام رہے، آصف علی نے مختصر فارمیٹ میں 15.18 کی اوسط سے 577 رنز اسکور کیے۔

    بلے باز کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ جب ڈومیسٹک میں اوپر کے نمبر پر کھیلنے کے بعد انٹرنیشنل میں نیچے کے نمبر پر کھیلتے ہیں تو چیلنجز سامنے آتے ہیں، انٹرنیشنل کرکٹ میں ہر کھلاڑی کو اپنے مخصوص بیٹنگ نمبر کے مطابق ٹریننگ کرنا ہوتی ہے۔

  • دورانِ پرواز یورپی سربراہ کے طیارے کا جی پی ایس بند کر دیا گیا

    دورانِ پرواز یورپی سربراہ کے طیارے کا جی پی ایس بند کر دیا گیا

    یورپی یونین کی رہنما ارسولا وان ڈیر لیین کے طیارے کا لینڈنگ کے دوران نیویگیشن جام ہو گیا۔

    یوروپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین کو لے جانے والا ایک طیارہ بلغاریہ میں اترنے کی تیاری کے دوران جی پی ایس جیمنگ کی زد میں آگیا۔

    حکام نے روس پر اس عمل کو انجام دینے کا الزام لگایا ہے۔

    کمیشن کی ترجمان اریانا پوڈیسٹا نے کہا کہ GPS سیٹلائٹ سگنل جو کہ وون ڈیر لیین کے چارٹرڈ جیٹ کو معلومات پہنچاتا ہے، اس وقت جام ہو گیا جب وہ جنوبی بلغاریہ کے پلوودیو بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب پہنچا۔

    پوڈیسٹا نے پیر کو کہا کہ ہم واقعی اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ جی پی ایس جیمنگ تھا، لیکن طیارہ بلغاریہ میں بحفاظت لینڈ کر گیا ہمیں بلغاریہ کے حکام سے معلومات ملی ہیں کہ انہیں شبہ ہے کہ ایسا روس کی کھلم کھلا مداخلت کی وجہ سے ہوا۔

    بلغاریہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹوں کو محفوظ طریقے سے لینڈنگ کے متبادل طریقہ کے طور پر "ٹیریسٹریل نیویگیشن ٹولز” کا سہارا لینے کی ہدایت کی۔

    فنانشل ٹائمز اخبار جس نے سب سے پہلے واقعے کی اطلاع دی، کہا کہ طیارے کو "کاغذی نقشوں” کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی لینڈنگ کی گئی۔

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے تبصروں میں روس کے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کی معلومات غلط ہیں”۔

  • خاتون نے بھتیجے کی فیس کے لیے اے ٹی ایم توڑ دی

    خاتون نے بھتیجے کی فیس کے لیے اے ٹی ایم توڑ دی

    بھارت میں خاتون نے مبینہ طور پر بھتیجے کی فیس ادا کرنے کے لیے اے ٹی ایم ہی توڑ دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ 24 سالہ خاتون نے مبینہ طور بھتیجے کی فیس ادا کرنے کے لیے اے ٹی ایم میں توڑنے کی کوشش کی کیونکہ بھتیجے کو فیس کی وجہ سے اسکول سے نہ نکالا جائے۔

    پولیس اسٹیشن انچارج بی ڈی دویدی نے بتایا کہ سنجیوانی نگر علاقے میں اے ٹی ایم کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش کے بارے میں پولیس کو موصول ہونے والی شکایت سے تحقیقات کا آغاز ہوا۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے خاتون کا سراغ لگا کر گرفتار کر لیا۔

    یہ پڑھیں: لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری اے ٹی ایم بوتھ میں سونے لگے، ویڈیو وائرل

    خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ متھرا میں رہتی ہیں، وہ سنجیوانی نگر میں اپنی بہن کے گھر آئی تھیں جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ان کا بھتیجا جو 11 ویں جماعت کا طالب علم ہے، فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اسکول سے نکالنے کا خطرہ مول لے رہا ہے پھر وہ اسے چوری کی کوشش کرنے کے لیے اے ٹی ایم کے ساتھ لے گئی۔

    پولیس نے بتایا کہ پیر کو عدالت نے خاتون کو عدالتی تحویل میں دے دیا جب کہ نوعمر لڑکے کو اصلاحی گھر بھیج دیا گیا، پولیس نے خاتون کے قبضے سے ایک راڈ، ایک اسپینر اور دیگر اوزار برآمد کیے ہیں۔

  • وزیراعلیٰ علی امین نے کالاباغ ڈیم کی کھل کر حمایت کر دی

    وزیراعلیٰ علی امین نے کالاباغ ڈیم کی کھل کر حمایت کر دی

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کالاباغ ڈیم کی کھل کر حمایت کر دی۔

    انہوں نے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے کالاباغ ڈیم پر تحفظات دور کیے جا سکتے ہیں، صوبائیت کے چکر میں پورے پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاست کر رہا ہوں نہ صوبائیت میں جا رہا ہوں پورے پاکستان کے فائدے کو پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا، پاکستان کے مستقبل کیلئے سب کو مطمئن کر کے کالاباغ ڈیم بنائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئندہ نسلوں کیلئے کالاباغ ڈیم بنانا ہو گا کیونکہ کالاباغ ڈیم پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، تحفظات کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی ٹھیک نہ کرنا زیادتی ہے، کالاباغ ڈیم نئےمقام پربننےسےنوشہرہ نہیں ڈوبےگا میں نے وزیراعظم سے بات کی ہے وہ کالاباغ ڈیم پر متفق تھے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پورے خیبرپختونخوا میں ایک بھی اسنائپر رائفل نہیں ہے کسی تھانے اور افسر کے پاس بلٹ پروف گاڑی موجود نہیں ہمیں پولیس پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی، 92 افسروں کی کمی ہے وفاق سے افسران دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں سہولت میرے کہنے پر دی جا رہی ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مداخلت پر کےپی کو ساڑھے 5ہزار کلاشنکوف ملی ہیں۔

  • چوہوں نے اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے بازو کاٹ لیے

    چوہوں نے اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے بازو کاٹ لیے

    بھارت میں چوہوں نے اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے بازو کاٹ لیے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اندور کے مہاراجا یشونت راؤ اسپتال (ایم وائی ایچ) میں چوہوں نے مبینہ طور پر دو نوزائیدہ بچوں کے بازو کاٹ لیے۔

    بچوں کی پیدائش تین دن پہلے ہوئی تھی اور انہیں اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (این آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا۔ اسپتال کی نرسنگ ٹیم نے جب نومولود کے زخمی بازو دیکھے تو اسپتال انتظامیہ کو اطلاع دی۔

    اس کے بعد یونٹ میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو اسکین کیا گیا اور چوہے نومولود بچوں کے قریب جھولے میں کودتے ہوئے دیکھے گئے۔ اتوار کو پہلا واقعہ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹروں نے فوری طور پر نومولود کا علاج شروع کر دیا جبکہ آج بھی ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا۔

    یہ پڑھیں: ویڈیو: چوہے نے نومولود بچی کو چہرے پر کاٹ کر لہو لہان کر دیا

    اسپتال کے این آئی سی یو میں چوہا دیکھا گیا جس نے انتظامیہ کو حیران کردیا۔

    شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر برجیش لاہوتی نے اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اشوک یادو کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر لاہوتی نے کہا کہ اسپتال چوہوں سے متاثر ہے اس معاملے سے فوری طور پر نمٹا جائے۔

    ڈاکٹر یادو نے کہا کہ اسپتال میں کیڑوں پر قابو پانے کا کام پانچ سال پہلے کیا گیا تھا لیکن چوہوں کی تعداد پھر بڑھ گئی ہے کیونکہ مریض کے رشتہ دار اسپتال میں کھانا لاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوری 2023 میں ساگر ضلع اسپتال کے مردہ خانے میں رکھی دو لاشوں سے چوہوں نے ایک ایک آنکھ کاٹ لی تھی۔

    سول سرجن اور اسپتال کے تین ڈاکٹروں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا تھا جون 2023 میں چوہوں نے ودیشہ کے ضلع اسپتال کے مردہ خانے میں رکھے ہوئے ایک بزرگ شخص کی ناک اور آنکھوں کو کاٹ لیا تھا۔

  • ٹک ٹاکر سامعہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا ملزم حسن زاہد گرفتار

    ٹک ٹاکر سامعہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا ملزم حسن زاہد گرفتار

    اسلام آباد: نوجوان ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والے ملزم حسن زاہد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    حال ہی میں اسلام آباد میں ٹک ٹاکر خاتون کو ہراساں کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے معاملے کا نوٹس لیکر ملزم حسن زاہد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

    خاتون نے ملزم کےخلاف تھانہ شالیمار میں درخوست دے رکھی تھی، متاثرہ خاتون سامعہ حجاب نے ملزم کےخلاف سوشل میڈیا پر بیان بھی جاری کیا تھا۔

    ٹک ٹاکر ثنا یوسف کی دوست سامعہ حجاب کو شادی سے انکار کرنے پر مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اسلام آباد پولیس سے تحفظ طلب کرتے ہوئے ویڈیو میں بتایا تھا لاہور کے رہائشی کی جانب سے شادی کی تجویز مسترد کرنے پر ہراساں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    ویڈیو پیغام میں انھوں نے حسن زاہد نامی شہری پر الزام لگایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اس کا پیچھا کررہا ہے اور حال ہی میں اسلام آباد میں رہائشگاہ پر بھی پہنچ گیا۔

    ٹک ٹاکر کے مطابق اس نے اپنے ساتھ چلنے کو کہا اور جب انکار کیا تو اغوا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کار میں دھکیل دیا۔

    سامعہ حجاب کا کہنا تھا کہ بیمار والدہ گھر پر تھیں جبکہ بھائی گھر سے باہر تھا، اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا یا مارا گیا تو اس کا ذمہ دار حسن زاہد ہی ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/samiya-hijab-alleges-kidnap-attempt/

  • ویڈیو: موٹر سائیکل سوار ملزمان لڑکی سے موبائل فون چھین کر فرار

    ویڈیو: موٹر سائیکل سوار ملزمان لڑکی سے موبائل فون چھین کر فرار

    بھارت میں موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان لڑکی سے موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے۔

    آگرہ میں موبال فون چھیننے کا واقعہ پیش آیا جس نے شہر میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز نے لوگوں کو پریشان کردیا ہے۔

    کیمرے میں قید ہونے والے ویڈیو میں نوجوان لڑکی کو گھر جاتے ہوئے دکھایا گیا جب موٹر سائیکل پر سوار دو آدمی اچانک پیچھے سے آئے اور اس کا فون چھین لیا، اس سے پہلے کہ وہ کوئی ردعمل ظاہر کر پاتی فرار ہو گئے۔

    ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے غصے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے لیے دن کے وقت بھی اکیلے چلنا غیر محفوظ بنا دیتے ہیں۔

    فوٹیج میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ ملزمان نے کتنی تیزی سے واردات کی جس سے متاثرہ لڑکی حیران اور بے بس ہوگئی۔

    ایک صارف نے لکھا کہ لوگوں میں سڑک پر چلتے ہوئے یا سواری کے دوران فون پر بات کرنے کا جنون۔ یا تو فون چھین لیتے ہیں یا پھر حادثہ پیش آتا ہے۔

    دوسرے صارف نے لکھا کہ ان دنوں چور اتنے تیز ہیں کہ ایک لڑکی کا فون پلک جھپکتے ہی چلا گیا! اور ایک فون اب صرف کالز کے لیے نہیں ہے، یہ آپ کی پوری زندگی کو اپنے اندر رکھتا ہے۔

  • جماعت اسلامی بنگلادیش کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد میں تعاون کی پیشکش

    جماعت اسلامی بنگلادیش کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد میں تعاون کی پیشکش

    امیرجماعت اسلامی بنگلا دیش شفیق الرحمان نے حافظ نعیم الرحمان سے رابطہ کر کے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کی ہے۔

    جماعت اسلامی بنگلا دیش کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔

    ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور زلزلہ کی اطلاعات پر دلی رنج ہوا ہے ہمارے دل پاکستان کی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں پاکستان اوربنگلہ دیش کے عوام یک جان دو قالب ہیں۔

    ڈاکٹر شفیق الرحمان نے الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاران کی کاوشوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کٹھن حالات میں امدادی سرگرمیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔

    حافظ نعیم الرحمان نے سیلاب کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں سےآگاہ کیا اور اظہارہمدردی کے ساتھ ساتھ تعاون کی پیشکش پر شکریہ ادا کیا۔

    علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے بھرپور مقدمہ لڑے گی حکومت کو متاثرین کے تمام حقوق دینا ہوں گے وگرنہ گھیراؤ کریں گے۔

  • بارش اور پاکستان کے دو بڑے شہروں کی کہانی

    بارش اور پاکستان کے دو بڑے شہروں کی کہانی

    کراچی شہر ملک کی ترقی کا انجن ہے اور اسے ملک کا سب سے بڑا صنعتی اور تجارتی مرکز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دنیا میں جو شہر ایسی اہمیت اور حییثت رکھتے ہیں وہاں کی حکومتیں ان کے انفرااسٹرکچر پر خاص توجہ دیتی ہیں اور ان کی تعمیر کی جاتی ہے۔ مگر کراچی کیا ہے اس کا اندازہ آپ 19 اگست کی برسات سے لگا سکتے ہیں۔

    اس دن میں معمول کے مطابق دفتر پہنچا اور کام میں مشغول ہوگیا۔ ہمارے دفتر کی ایک ساتھی نے جب بلانئنڈز ہٹائے تو شیشے کے پیچھے سے گہرے کالے رنگ کے بادل ہمیں گھور رہے تھے۔ آن کی آن میں ان بادلوں نے برسنا بھی شروع کر دیا۔ اس قدر جم کر برسے کہ چند ہی منٹ میں جل اور تھل ایک ہوگیا۔ انتظامیہ نے دفتر کو بند کرنے اور تمام ملازمین کو گھرجانے کی اجازت دے دی۔ ابھی بارش جاری تھی کہ میں نے گھر کی راہ لی کیونکہ خدشہ تھا کہ جس قدر تیز بارش ہوئی ہے اس کے بعد شہر کی سب سے بڑی سڑک، شارع فیصل سے گزرنا محال ہوجائے گا۔ جیسے تیسے بلوچ کالونی کے راستے شارع فیصل پر داخل ہوا تو ٹریفک سست روی کا شکار تھا۔ کارساز پر آکر دیکھا تو میرے اوسان ہی خطا ہوگئے۔ سر شاہ سلمان روڈ سے پانی ریلے کی صورت میں شارع فیصل پر آرہا ہے۔ اور پانی اس قدر تیزی سے آرہا ہے کہ چھوٹی اور کم وزنی گاڑیاں تو بہنے لگی ہیں۔

    اس صورتحال میں موٹر سائیکل پر بیٹھ کر تو سفر کرنا ناممکن تھا۔ موٹر سائیکل بند کی۔ اور پانی میں اپنا سفر شروع کر دیا۔ اس دن اندازہ ہوا کہ گھٹنوں گھٹنوں پانی میں 150 سی سی موٹر سائیکل کو گھسیٹنا کتنا مشکل کام ہے۔ پانی کی وجہ سے گاڑیاں بند ہو رہی تھیں جن میں خواتین، بچے، مرد، بوڑھے سب ہی بے بسی کی تصویر بنے ہوئے تھے۔ اسکول کے بچوں کی وینز بھی پانی میں پھنسی تھیں۔ مگر وہ پریشان ہونے کے بجائے اس صورتحال کا خوب لطف لے رہے تھے۔ بہرحال موٹر سائیکل کو گھسیٹتے گھسیٹتے بڑھتا رہا اور جہاں پانی کم دیکھا وہاں اسے اسٹارٹ کر کے سوار ہوجاتا۔ مگر کارساز پر تو سیلاب کا صرف ایک ریلا تھا۔ اصل سیلاب تو ڈرگ روڈ جنکشن پر منتظر تھا۔ جہاں پہنچ کر موٹر سائیکل احیتاطاً بند کر دی اور اسے گھسیٹتے ہوئے آگے بڑھنے لگے۔

    اس بارش اور سیلابی صورت حال میں وہ لوگ جن کے پاس ڈبل کیبن یا ایس یو وی گاڑیاں تھیں مزے سے پانی میں گاڑیاں چلا رہے تھے۔ ان گزرتی گاڑیوں سے اس سیل رواں میں مزید لہریں پیدا ہوتیں اور ہم جیسے سڑک چھاپوں کی مشکل بڑھ جاتی۔ ایک موقع پر تو لہر اس قدر تیزی سے آئی کہ ہاتھ سے بائیک چھوٹ کر پانی میں ڈوب گئی۔ ایک لڑکے نے نہ صرف موٹر سائیکل کو اٹھانے میں مدد کی بلکہ کچھ دور دھکیل کر کسی قدر راحت بھی پہنچائی۔ پیدل چلتے چلتے کالونی گیٹ پہنچے جہاں ہمارے ایک جاننے والے کی دکان تھی۔ ان سے درخواست کی اور موٹر سائیکل کو وہیں کھڑا کر دیا اور ریلوے لائن پر چڑھ کر گھر کی جانب بڑھنے لگا۔ اس ریلوے لائن پر سیکڑوں‌ لوگ اپنی منزل کی جانب رواں دواں‌ تھے۔ان میں خواتین بھی شامل تھیں جو پیدل سامان اٹھائے اور کچھ بچے سنبھالے ہوئے اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی تھیں۔

    ریلوے لائن پر چلتے چلتے جب میں گھر کے قریب پہنچا تو اندازہ ہوا کہ ابھی مشکل ختم نہیں ہوئی ہے۔ ایئر پورٹ کی طرف سے آنے والا بارش کے پانی کا ریلا گھر کے اندر بھی داخل ہوچکا ہے۔ اور گراؤنڈ فلور پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا تھا۔ مگر اس صورت حال کے باوجود میں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ میں گھر پہنچ گیا تھا۔ جب کہ میرے دفتر کے چند ساتھی رات گئے تک سڑکوں پر برے حال میں پھسنے رہے اور بہت تکلیف اٹھا کر کسی وقت گھر پہنچ سکے۔

    شہر میں ہونے والی تیز بارش کے بعد شارع فیصل مکمل طور پر بند ہوگئی تھی اور ایئر پورٹ، اور دونوں بندرگاہوں کا راستہ گویا منقطع ہو گیا تھا۔ کئی پروازیں عملے اور مسافروں کے نہ پہنچنے کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تھیں۔ کم و بیش یہی صورت حال شہر کے دیگر علاقوں کی سڑکوں کی تھی۔

    گھر کا کیا حال سنائیں رات گئے جیسے ہی پانی اترا تو وہ اپنے پیچھے ڈھیروں مٹی اور کیچڑ چھوڑ گیا جس کو صاف کرنے میں چند دن لگے۔ فرنیچر اور دیگر اشیاء کا نقصان الگ ہوا۔ نقصان جتنا بھی ہو اور مشکلات جیسی بھی ہوں زندگی رکتی نہیں ہے۔ اس بارش اور اس تکلیف دہ صورت حال کے چند روز بعد اسلام آباد اور لاہور کا سفر کرنا تھا۔ اسلام آباد کا رخ کیا اور وہاں پہنچ کر معلوم چلا کہ بادل تو وہاں بھی برسا ہے اور خوب جم کر برسا ہے۔ مگر کوئی سڑک زیر آب نہیں آئی، کہیں گڑھے میں کوئی گاڑی پھنسی نہیں تھی۔ دل نے کہا یہ تو اسلام آباد ہے اصل مشکل کا سامنا تو لاہور میں ہوگا۔

    جب لاہور کے لیے سفر شروع ہوا راستے میں اطلاع ملی کہ راوی بپھر گیا ہے۔ اور جو لوگ اس کو دریا کے بجائے گندا نالہ کہہ رہے تھے۔ راوی انہیں اپنی بپھری ہوئی موجوں سے بتا رہا تھا کہ وہ راوی ہے جس کے کنارے پر لاہوریوں کی تہذیب اور تمدن نے جنم لیا ہے۔

    لاہور میں سیلاب کا سن کر ہمارے دل پر ایک خوف چھا گیا کہ کہیں کراچی جیسا حشر نہ ہو۔ مگر لاہور میں جیسے ہی داخل ہوئے تو کہیں بھی سیلاب کا شائبہ تک نہ تھا۔ ٹی وی لگایا تو خبریں یہی چل رہی تھیں کہ لاہور ڈوب گیا ہے۔ ہم نے سوچا کہ شاید ہم جہاں ٹھرے ہیں وہاں سیلاب نہ ہو۔ مگر اگلے دن لاہور کے مخلتف علاقوں میں جانے کا اتفاق ہوا۔ کہیں ایسی سیلابی صورت حال نہ تھی۔ نشیبی اور اولڈ ایریاز خواہ کراچی کے ہوں یا لاہور کے تیز بارش سے ضرور متاثر ہوتے ہیں، مگر جب ہم بات کرتے ہیں مرکزی شاہ راہوں اور سڑکوں کی تو ان شہروں میں صورت حال بالکل مختلف دیکھی گئی۔ لاہور میں سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں تھا۔ سیلاب صرف راوی دریا کے پاٹ کے اندر قبضہ کر لینے والوں کے لیے تھا، چاہے وہ شاہدرہ کا علاقہ ہو یا پھر نجی ہاؤسنگ سوسائیٹیز، یہ سب پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔ راوی کا موجیں مارتا دریا ان لوگوں کو منہ چڑا رہا تھا جو کہتے تھے کہ راوی ایک گندا نالہ بن گیا ہے۔ بہتر ہے کہ اس کے پاٹ میں زراعت اور مویشی پروری کرنے والوں کو بے دخل کر کے وہاں ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنائی جائیں۔

    دوسرے دن کراچی کی طرح بادل جم کر برسنے لگے تو سوچا کہ اب تو آج کی تمام میٹنگز منسوخ کر کے جیم خانہ کے کمرے میں ہی دن گزارنا ہوگا۔ مگر بارش کے باوجود سڑک پر پانی نہ ہونے کے برابر تھا۔ جب کہ ٹریفک تقریباً معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ ڈرائیور بھی سڑک پر گڑھا ہونے کے خوف کے بغیر گاڑی کو چلا رہا تھا۔ یہ دیکھ کر اندازہ ہوا کہ لاہور لاہور ہے۔ اس پر گزشتہ 30 سال میں جو سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ اس نے ایک دیہی شہر کو ایک ایسے قابل رہائش شہر میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بارش سے خوف زدہ ہونے کے بجائے لطف اٹھایا جاسکتا ہے۔

    اسلام آباد اور لاہور میں مصروفیات ختم ہوئیں‌ تو اپنے شہر کراچی کے لیے روانہ ہوا۔ گھر کے راستے میں ٹریفک جام پایا۔ دریافت کرنے پر انکشاف ہوا کہ بارش کو ہوئے دوسرا ہفتہ ہے مگر شارع فیصل کو ملیر ہالٹ کے مقام سے موٹر وے سے ملانے والی سڑک کچھ جگہ سے بیٹھ گئی ہے۔ سڑک پر گڑھے پڑے ہیں جن میں بارش اور بارش کی وجہ سے ابلنے والے گٹروں کا پانی موجود ہے جس کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک جام رہنے لگا ہے۔

    یہ حال ملک کے دو شہروں کا ہے، ایک میں اگر بارش ہوجائے تو زندگی مفلوج ہوجاتی ہے۔ دوسرے میں شہر میں مرکزی راستے اور سڑکوں پر زندگی رواں دواں رہتی ہے۔ مگر یہ ضرور ہے کہ لاہور والوں نے راوی کے ساتھ جو کچھ کیا تھا، اس کا بدلہ راوی نے اس مرتبہ لے لیا ہے۔ ادھر کراچی کے شہری اپنے شہر کے ساتھ جو کچھ کرتے رہے ہیں، اس کا بدلہ شہر میں ہونے والی ہر بارش لیتی ہے۔

  • بھارتی اداکارہ کینسر کے باعث چل بسیں

    بھارتی اداکارہ کینسر کے باعث چل بسیں

    بھارتی ڈرامہ سیریل ’پویتر رشتہ‘ میں منفی کردار سے مشہور ہونے والی اداکارہ پریا مراٹھے کینسر کے باعث 38 سال کی عمر میں چل بسیں۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اداکارہ پریا مراٹھے کئی سپر ہٹ سیریلز میں اداکاری کی ہے جن میں ‘کسام سے’، ‘پویتر رشتہ’، ‘اترن’ اور ‘ساتھ نبھانا ساتھیا’ شامل ہیں، اتوار 31 اگست کی صبح تقریباً 4 بجے ممبئی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئیں۔

    ان کے خاندان کے مطابق مراٹھے دو سال سے زیادہ عرصے سے کینسر سے لڑ رہی تھیں اور دوران علاج بھی اداکاری کرتی رہیں۔

    پریا کے کزن بھائی اداکار سبودھ بھاوے نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اس افسوسناک خبر کی تصدیق کی اور دلی خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کا کینسر پچھلے سال دوبارہ پھیل گیا تھا جب انہوں نے اس کے آخری پروجیکٹ، مراٹھی سیریل ’تو بھیتاشی نویانے‘ کی شوٹنگ کی تھی۔

    سبودھ بھاوے نے لکھا کہ کینسر نے اس کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ میری بہن ایک لڑاکا تھی لیکن آخر کار اس کی طاقت کم پڑ گئی۔

    واضح رہے کہ پریا مراٹھے کے پسماندگان میں ان کے شوہر شانتنو موگھے ہیں جو مراٹھی سنیما کے تجربہ کار اداکار شری کانت موگھے کے بیٹے ہیں جن سے انہوں نے اپریل 2012 میں شادی کی تھی۔