کراچی (2 ستمبر 2025): سندھ حکومت نے ممکنہ سیلاب کے پیشِ نظر کچے کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کی باضابطہ درخواست کر دی۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں سُپر فلڈ آ رہا ہے لہٰذا کچے کے رہائشیوں سے درخواست ہے کہ وہ گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، سُپر فلڈ کے پیش نظر رہائشیوں کا کچا چھوڑنا ہی فائدہ مند ہوگا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب نے پورے ملک میں تباہی مچائی ہے، گڈو بیراج پر پانی کا بڑا ریلہ آ رہا ہے، مکین فوری طور پر کچے کا علاقہ چھوڑ کر ریلیف کیمپ منتقل ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سُپر فلڈ کا خطرہ
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔
کراچی میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ کہ نو لاکھ کیوسک سے زائد بہاؤ کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ پانچ ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی پہنچ سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پشتوں کو محفوظ کر لیا ہے، دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد ہم نے انہیں تقریباً چھ فٹ بلند کر دیا تھا، دو ہزار دس کے سپر فلڈ کے دوران گڈو بیراج پر ایک اعشاریہ ایک چار آٹھ ملین کیوسک پانی گزرا تھا جبکہ دو ہزار چودہ میں تریموں بیراج سے پانچ لاکھ نوے ہزار کیوسک بہاؤ محفوظ طریقے سے گزر گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چوبیس اگست کو گڈو بیراج سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی بغیر کسی تشویشناک صورتحال کے گزرا۔ آج ہم نو لاکھ دس ہزار کیوسک تک کے بہاؤ کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے دیہاتیوں اور مویشی مالکان کو آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ محکمہ صحت کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ وہ خود چیف سیکریٹری اور صوبائی وزراء کے ساتھ صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔