اسلام آباد: پاکستان بتدریج ریجنل کنیکٹویٹی (علاقائی روابط) کے مرکز کے طور پر ابھرنے کر سامنے آ رہا ہے اور اپنی پوزیشن کو مضبوط بنا رہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ریجنل کنیکٹویٹی کے حوالے سے قابل ذکراقدامات ہوئے ہیں جو کہ ملک کے لیے انتہائی خوش آئند خبر ہے۔ پاکستان بتدریج علاقائی روابط کے مرکز کے حیثیت سے اپنے مقام کو مضبوط بنا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق 11 جون 2023 کو کُل ایک لاکھ ٹن روسی خام تیل میں سے 45 ہزار ٹن کراچی کی بندرگاہ پر کھڑا کیا گیا جس کی درآمدی ادائیگی چینی یوآن میں کی گئی۔ 12 جون کو روسی ایل پی جی گیس کے 10 کنٹینرز طور خم کے مقام پر پاک افغان سرحد کے راستے پاکستان پہنچے اور اس کی بھی درآمدی ادائیگی چینی یوآن میں کی گئی۔
7 جون کو این ایل سی نے افغانستان کے راستے ازبکستان اور قازقستان برآمدی سامان پہنچایا، یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ملکوں کے ساتھ برآمدات کے سلسلے میں زمینی راستہ استعمال کیا گیا ہے۔ 4 مئی کو چمن بارڈر کے ذریعے زمینی راستے سے ترکمانستان سے سستی ایل پی جی درآمد کی گئی جس کی مقدار160 ٹن تھی۔
اس کے علاوہ 22 مئی 2023 کو پاک ایران بارڈر پرمندپشین بارڈر سسٹیننس مارکیٹ پلیس کو بھی فعال کر دیا گیا ہے، جو کہ تعمیر ہونے والی کل 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے پہلی مارکیٹ ہے۔ یہ اقدامات خوش آئند ہیں اور پاکستان مستقبل میں بھی معاشی بہتری اور ریجنل کنیکٹویٹی کیلئے مسلسل اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔