کرپٹو کرنسی میں لین دین کی ممانعت سے متعلق اسٹیٹ بینک کا سرکلر واپس لینے پر غور

کرپٹو کرنسی میں لین دین کی ممانعت سے متعلق اسٹیٹ بینک کا سرکلر واپس لینے پر غور

اسلام آباد : پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے اجلاس میں کرپٹو کرنسی میں لین دین کی ممانعت سے متعلق اسٹیٹ بینک کا سرکلر واپس لینے پر غور کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) نے آج اپنا پہلا بورڈ اجلاس منعقد کیا، جو پاکستان کے بلاک چین، ورچوئل اثاثہ جات اور ڈیجیٹل معیشت میں پیش رفت کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے، وزارت قانون، آئی ٹی، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی نے اجلاس میں شرکت کی.

کرپٹو کرنسی ریگولیشن، انسداد منی لانڈرنگ کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ٹیکس، ریگولیشن، اور انٹرنیشنل روابط کے لیے ذیلی کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق ہوا۔

اجلاس میں بورڈ نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے تعاون سے ایک کمپلینٹ پورٹل قائم کرنے کی منظوری دی، تاکہ ورچوئل اثاثہ جات سے متعلق مسائل اور شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔

اجلاس میں کرپٹو کرنسی میں لین دین کی ممانعت سے متعلق اسٹیٹ بینک کا سرکلر واپس لینے پر غور کیا گیا۔

بلال بن ثاقب نے کہا کہ اتھارٹی مالی سالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے ورچوئل اثاثہ جات کے شعبے میں جدت، سرمایہ کاری اور مواقع کو فروغ دے گی۔ ہمارا مقصد ملکی سطح پر اعتماد پیدا کرنا اور پاکستان کو عالمی سطح پر ایک پیش رو ملک کے طور پر مستحکم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں : حکومتِ پاکستان کی کرپٹو کرنسی کو معیشت کا حصہ بنانے کی تیاری، اہم اقدامات متوقع

وفاقی وزیر خزانہ نے PVARA کے قیام کو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور اتھارٹی کے کردار کو عالمی ورچوئل اثاثہ جات کی معیشت میں پاکستان کی قیادت کے لیے کلیدی قرار دیا۔

اجلاس میں PVARA کے عملی اقدامات، بین الاقوامی اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف (CFT) معیارات کے مطابق کام کرنے، ورچوئل اثاثہ جات کے ماہرین کو بورڈ میں شامل کرنے اور اتھارٹی کے بنیادی فریم ورک کے قیام پر غور کیا گیا۔

بورڈ نے سینڈ باکس تجربات، ٹیکسیشن پالیسی، ریگولیٹری ڈرافٹنگ اور بین الاقوامی تعلقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ آئندہ دنوں میں لائسنسنگ فریم ورک کا حتمی مسودہ پیش کیا جائے گا۔