امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ احمق لوگ سمجھتے تھے کہ راوی میں اب پانی نہیں آئےگا، دریائی راستوں میں ہوٹل اور سوسائٹیاں بنا دی گئیں، دریا سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہیے اسے راستہ دیں ورنہ تباہی ہو گی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نظر آرہے ہیں، درخت سیلابوں کو روکتے ہیں لیکن وہ ہم نے کاٹ دیے، بونیر میں چند گھنٹوں میں 400 لوگ شہید ہو گئے حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے موسمیاتی آلات نہیں لگ سکے اگر موسمیاتی آلات ہوتے تو ہمیں بارش اور سیلاب کا پتا چلتا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی اداروں کی سیلاب سے متعلق تیاری نہیں تھی سیلاب سے بچنے کےلیے پہلے تیاریاں کی جاتی ہیں سیلاب آنے کےبعد فوری ردعمل دیا جاتا ہے سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے صرف اعلانات کافی نہیں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ بونیر میں کلاؤڈ برسٹ ہوا تو میں نے وزیراعظم کو کال کی اور کہا کہ ہمارے رضاکار امدادی کارروائیوں میں حاضر ہیں، جماعت اسلامی متاثرین کا ڈیٹا جمع کرے گی ہم حکومت کے پیچھے لگ کر لوگوں کو ریلیف دلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نےبھارتی آبی جارحیت روکنے کیلئے بیانات کے سوا کچھ نہیں کیا بھارتی میڈیا کی سیلاب سے متعلق خبریں شرمناک ہیں ہم نہیں چاہیں گے کہ بھارت میں کوئی سیلاب سے ڈوبے، ڈیم کوئی بھی بنانا ہو اس پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے ڈیم سےمتعلق سب کو بٹھائیں اور ٹیکنیکل بنیاد پر بات کریں، ملک میں چھوٹے ڈیمز بنانے سے پانی کو ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔