اسلام آباد: قدرتی آفات سے نمٹنے کے چیلنج کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پلان بتا دیا۔ موسمیاتی تبدیلی، زراعت اور فوڈ سکیورٹی پر 30 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
آئی ایف ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کئی قدرتی آفات کے خطرات کا سامنا ہے، حکومت پاکستان ایک ایکشن پلان پر کام کر رہی ہے جس میں سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں کی مضبوطی اور خوراک کا تحفظ بھی شامل ہے۔
مالیاتی فنڈ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے مدد لی جائے گی، قدرتی آفات کا ممکنہ شکار کمزور شعبوں کا تحفظ کیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہبازشریف کی ایم ڈی آئی ایم ایف ڈی کرسٹلینا جورجیوا سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تفصیلات سامنے آئی جس میں انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ معاہدے کی زرا سی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کروں گا۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیر اعظم شہباز شریف سے گفتگو میں ماضی کی پیدا کردہ بد اعتمادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے، یقین ہے وزیر اعظم وعدوں کو پورا کریں گے۔
کرسٹلینا جورجیوا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے پیرس ملاقات میں معاہدہ پورا کرنے کی دانش مندی، عزم دکھایا اور وزیر اعظم نے جو لیڈرشپ دکھائی وہ لائق تحسین اور قابل تعریف ہے، اسی وجہ سے آپ کی مدد کریں گے۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماد استوار ہو چکا، پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن ہے، آئی ایم ایف پاکستان کی ہر ممکن حد تک مددکرتا رہے گا۔