اسلام آباد: وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کے دورہ روس کے دوران توانائی، معدنیات اور دیگر شعبوں میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے دورہ روس کے دوران اہم عالمی اقتصادی و توانائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ ان سے روسی نائب وزیر قدرتی وسائل و ماحولیات ڈمٹری کوبلکن نے بھی ملاقات کی۔
علی پرویز ملک نے اعلیٰ سطح پینل سیشن میں منرلز شعبے میں انقلابی اصلاحات کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معدنیات شعبے میں سرمایہ کاری کیلیے جامع اصلاحات کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ مائنز اینڈ منرلز سے 5.70 بلین رائلٹی حاصل کی گئی، ترجمان وزیر اعلیٰ کے پی
انہوں نے سرمایہ کاروں کو منرلز انویسٹمنٹ فورم کے اگلے ایڈیشن میں شرکت کی دعوت دی جس میں عالمی کمپنیوں نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
ان کی سینٹ پیٹرزبرگ بین الاقوامی اقتصادی فورم کے سائیڈ لائن پر ترکیہ کے وزیر توانائی سے ملاقات ہوئی، روس کی تیل و گیس کی معروف کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ اپریل میںپاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کے پہلے دن درجنوں ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
اعلیٰ سطح کا امریکی وفد ایرک مائرکی سربراہی میں انویسٹمنٹ فورم میں شریک ہوا تھا۔ اسلام آباد میں دو روزہ فورم میں چین، سعودی عرب، روس، فن لینڈ اور ترکیے سمیت دیگر ممالک کے وفود نے شرکت کی جبکہ غیر ملکی مندوبین، وفاقی وزرا، پاکستان میں متعین سفیروں اور معدنیات کے شعبہ کے ماہرین بھی شریک ہیں۔
ایف ڈبلیواو اور آذربائیجان کی کمپنی آذرگولڈ کے درمیان معاہدہ ہوا، معدنی وسائل کی تلاش کیلیے اوجی ڈی سی ایل اور این آرایل جبکہ ایم ایس پی اور بیرک گولڈ نے پاکستان منرلز سکیورٹی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔
معدنی وسائل کی تلاش کیلیے پاکستان اور چائنہ جیالوجیکل سروے میں ایم او یو کا تبادلہ ہوا جبکہ معیار یقینی بنانے کیلیے برطانیہ کی جیو سائنس سروسز اور پاکستان جبکہ جیوسائنٹفک ریسرچ کیلیے پاکستان اورروس کی جے ایس سی کمپنی کے درمیان ایم اویو کا تبادلہ ہوا۔
اس کے علاوہ ڈیجیٹائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی پر پاکستان اور جنوبی افریقا کی کمپنی نے ایم او یوز پر دستخط کیے جبکہ بلوچستان کی کان کنی اور معدنیات کے محکمے اور چینی کمپنی ایم سی سی کے درمیان ایم او یو کا تبادلہ کیا گیا۔
ماڑی منرلز نے لیبیامائننگ، پی پی ایل نے میٹسو اور بارٹی لمیٹڈ کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے، ساتھ ہی بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے ایف ڈبلیو او، ناردرن مائننگ، بی ایم آر ایل اور مقامی عمائدین میں ایم او یو کا تبادلہ کیا گیا۔