اسلام آباد: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک سے نوجوان لڑکوں کیساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اسمگل کی جارہی ہیں۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے ملک میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق چشم کشا رپورٹ جاری کی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق گھمبیر واقعات رونما ہوتے ہیں، انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپوٹ میں کہا گیا کہ غربت اور انسانی وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم انسانی اسمگلنگ کی وجوہات ہیں، بہتر مستقبل کے خواب دکھاکر انسانی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔
انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے حکومت کو عالمی معاہدے دستخط کرنے چاہئیں، سالانہ ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کوغیرقانونی طور پر بارڈر کراس کرایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیالکوٹ، گجرات، گجرانوالہ، ملتان اور دیگر شہروں میں نیٹ ورک موجود ہیں، عالمی سطح پر انسانی اسمگلنگ سالانہ 10 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے، پاکستان میں بنیادی حقوق نہ ہونے کی وجہ سےلوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
کمیشن برائے انسانی حقوق میں بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اداروں کا بھی کردار ہے، ایف آئی اے کریک ڈاؤن کرتی ہے لیکن یہ مہنگا عمل ہے۔
انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اداروں کی استعدادکار اطمینان بخش نہیں، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے حکومت کو مؤثر قانون سازی کرنی چاہیے، ہمارے قانون میں انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کے حقوق کا تحفظ ضروی ہے، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیےعالمی سطح پر اقدام کی ضرورت ہے۔