اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پاکپتن دربار اراضی کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا، جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بینچ سماعت کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےسابق وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے پاکپتن دربار اراضی منتقلی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت پندرہ مئی کو مقررکردی، نواز شریف سمیت اٹارنی جنرل، دیوان پاکپتن دربار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کردیئے۔
کیس کی جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا جس میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر بھی شامل ہیں۔
سابق چیف جسٹس کی جانب سے تحقیقات کیلئے حسین اصغر کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں نواز شریف کو ذمہ دار قرار دیا تھا
جبکہ ے۔ نواز شریف نے جے آئی ٹی رپورٹ کو یکطرفہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ کیخلاف جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھا ہے۔
مزید پڑھیں : پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی نے نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا
جےآئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا کہ یہ ساری زمینیں ایک ہی دورمیں نوازشریف نے دیں، پہلی تفتیشی رپورٹ 2015 میں دی گئی جس میں نوازشریف کو ذمہ دارقراردیا گیا، بعدازاں 2016 میں دوسری رپورٹ بنا کرنوازشریف کا نام نکال دیا گیا۔
واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔
خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔