’اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی قتلِ عام شروع کر دیا‘

دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو غیرقانونی قتل کا سامنا ہے۔

اپنے بیان میں ایمنسٹی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارےمیں بھی قتل عام شروع کر دیا، اسرائیلی فوجیوں اورمسلح آبادکاروں نے پہلے ہی مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے اسرائیلی آپریشن سے مزید جانی نقصان ہو گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتالوں کو گھیرے میں لےکر رسائی کو روک دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں میں اسرائیلی فوج نے سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جو تاحال جاری ہے، اس حملے میں بدھ کے روز پہلے دن سے کم از کم بارہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر دیا ہے اور فلسطین واپس لوٹ گئے ہیں۔

صہیونی فورسز نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے سے روک دیا، مغربی کنارے کے علاقے جینن اور تلکرم میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس کی لائنیں بھی کاٹ دی گئی ہیں، اور فلسطینیوں کو محصور کرنے کے لیے سڑکوں پر بلڈوزر چلا دیے گئے ہیں۔

مغربی کنارے میں گھر گھر چھاپے مار کر 20 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، بیت اللحم کے جنوبی علاقوں میں بھی صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر گولیاں برسا دیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اس کی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں تلکرم بٹالین کے کمانڈر محمد جابر، جسے ابو شجاع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور چار دیگر فلسطینی جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔