بھوک کو بطور جنگی ہتھیار اپنا کر بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے اسرائیل کی جنگی جرائم پر دنیا خاموش ہے۔
غزہ میں بھوک کی شدت کے باعث فلسطینی گھاس اور پتے کھانے پر مجبور ہیں۔ غزہ میں بچوں کا دودھ نایاب اور غذائی قلت خطرناک حد تک بڑھ گئی
میڈیکل ریلیف سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ پورا غزہ بھوک کا شکار ہے اور غذائی قلت سنگین ہونے کے ساتھ صورتحال ناقابل برداشت ہوچکی ہے
میڈیکل ریلیف سوسائٹی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو زندہ رہنے کیلئے پتے اور گھاس کھانا پڑ رہی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ میں غذائی قلت کے باعث کم از کم 66 بچے چل بسے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث دودھ، غذائی سپلیمنٹس اور دیگر غذائی امداد کے داخلے کو روکنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فورسز نے علاقے پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں 20 افراد سمیت کم از کم 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینیوں حکام نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادیوں بشمول امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو اس دردناک تباہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کرے اور غزہ کے راستے فوری طور پر کھولے۔
مذکورہ بیان اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی جانب سے خبردار کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا کہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہے۔
یونیسیف کے مطابق کم از کم 5,119 بچوں کو (جن کی عمریں 6 ماہ سے 5 سال کے درمیان ہیں) صرف مئی میں شدید غذائی قلت کے علاج کیلیے داخل کیا گیا۔
ادارہ برائے اطفال نے کہا کہ یہ تعداد اپریل میں داخل ہونے والے 3,444 بچوں کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد زیادہ ہے اور فروری کے مقابلے میں 150 فیصد اضافہ ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں 19,000 سے زائد اسہال کے کیس سامنے آئے ہیں، اس کے علاوہ یرقان جیسی علامات اور خون آمیز دست کے 200 سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ بیماریاں صاف پانی، صفائی کے ناقص انتظامات اور ایندھن کی عدم دستیابی کے نتیجے میں پیدا ہو رہی ہیں۔ غزہ کے اسپتالوں کو طبی سامان، پانی کی فراہمی، اور صفائی سے متعلق اشیاء کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوامی صحت کے نظام کو مزید تباہی سے محفوظ رکھا جاسکے۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے بعد پہلی بار طبی سامان غزہ منتقل کیا گیا ہے، کیرم شالوم (کرام ابو سالم) کراسنگ سے نو ٹرکوں کے ذریعے ضروری طبی سامان، 2,000 یونٹ خون اور 1,500 یونٹ پلازما لایا گیا، جو کہ خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کیا گیا ہے۔