بھارتی ریاست گجرات میں پسند کی شادی سے متعلق ایسا قانون لایا جارہا جس میں جوڑے والدین کی اجازت کے بغیر شادی نہیں کرسکیں گے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے ایک تقریب میں کہا کہ ہماری حکومت اب اس بات پر غور کرنے جارہی ہے کہ کیا محبت کی شادی کے لیے آئینی حدود میں رہ کر والدین کی اجازت کو لازمی بنایا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاٹیدار سماج کے کچھ گروپوں کی طرف سے محبت کی شادی کے لیے والدین کی اجازت کو لازمی بنائے جانے کا لگاتار مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر صحت رشی کیش پٹیل نے انہیں شادی کے لیے لڑکیوں کو بھگانے سے جڑے واقعات کو لے کر تحقیق کرانے کا مشورہ دیا ہے جس سے اس طرح کا انتظام تیار کرسکے جس میں محبت کی شادی کے لیے والدین کی اجازت لینا لازمی بنادیا جائے۔
اپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے بھی اس تجویز پر حمایت دی جا سکتی ہے کیونکہ پارٹی کے رکن اسمبلی عمران کھیڑاوالا نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں اس سلسلے میں اگر کوئی بل لاتی ہے تو وہ حمایت کریں گے۔
عمران نے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے جب محبت کی شادی کے دوران والدین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اب اگر حکومت لو میرج کے لیے آئینی طور پر کوئی خاص انتظام لانے پر غور کر رہی ہے تو میں اس کی حمایت کروں گا۔