پیرس اولمپکس میں سات رکنی قومی دستے کے 6 ایتھلیٹس بغیر میڈیل کے باہر ہو چکے ہیں اور پاکستان کی واحد امید ارشد ندیم کل میدان میں اتریں گے۔
32 سال بعد اولمپک میڈل کی دید کے لیے پاکستان کی واحد امید جیولین تھرو ہیرو ارشد ندیم ہیں جو کل میڈل حاصل کرنے اور سبز ہلالی پرچم سربلند کرنے کے لیے میدان میں اتریں گے۔
اسٹار جیولین تھرور 2015 میں اپنا جولین تھرو کیریئر شروع کیا اور صرف ایک سال بعد پاکستان کو 2016 میں جونیئر ایتھلیٹکس میں تمغہ دلایا۔ 2018 میں ایشین گیمز میں ارشد ندیم نے کانسی کا تمغہ جیتا۔
سال 2020 ارشد ندیم کے لیے خوشیوں کی نوید لے آیا اور وہ ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھلیٹ بنے۔
انہوں نے اسلامک سولیڈیرٹی اور امام رضا کپ میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا، لیکن ان کی اصل پہچان ٹوکیو اولمپکس سے اس وقت بنی جب ارشد نے جیولین فائنل میں میڈلسٹ کو ٹف ٹائم دیا اور صرف چند میٹر کے فرق سے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں 90.8 میٹر کی ریکارڈ تھرو کر کے پاکستان کو ایتھلیٹکس میں پہلی بار طلائی تمغہ دلایا۔
ارشد ندیم نے گزشتہ سال ورلڈ ایتھلیٹکس میں چاندی کا میڈل حاصل کیا اور اب قوم کو پیرس میں بھی ان سے بڑی امیدیں ہیں اور اولمپکس میں میڈل کا 32 سالہ قحط ٹوٹنے کی منتظر ہے۔