مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمانی ریکارڈعدالت میں بالکل جمع نہیں کرائیں گے پارلیمانی ریکارڈکوئی بھی نہیں مانگ سکتا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالت کا پارلیمانی ریکارڈ مانگنےکا کوئی حق نہیں ہے عدالت کس قانون کےتحت پارلیمانی ریکارڈمانگ رہی ہے عدالت نےکس قانون کے تحت خط لکھا اور کیوں ریکارڈ مانگا جا رہا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/supreme-court-procedure-bill-case/
شاہدخاقان نے کہا کہ ہاؤس کا اپنا ایک ڈیکورم ہے ریکارڈکوئی بلاوجہ نہیں مانگ سکتا، 14مئی کوالیکشن نہیں ہوسکتے کیا خیبرپختونخوا میں الیکشن نہیں وہاں 90دن کااطلاق نہیں ہوتا؟ معاملےپرفل کورٹ بنادیاجاتاتوابھی بحث نہ ہورہی ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سیاستدان ہوں مجھےملک کی فکر ہے حکومت یاعدلیہ کوملک کی فکرہےیانہیں یہ ان سے ہی پوچھ لیں، ججز کو پارلیمان میں بلانےکےحق میں نہیں ہوں، 28جولائی2017کےفیصلےکےملک پرمنفی اثرات پڑےہیں میں نہیں سمجھتاچیف جسٹس استعفیٰ دیں گے جوفل بینچ نہیں بناتےوہ استعفیٰ نہیں دیتے۔