پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع

پرویز الٰہی

احتساب عدالت کے جج ساجد علی اعوان نے گجرات کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کیس کی سماعت کی تو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے عدالت کو بتایا کہ میری عمر 77 سال ہے تین سٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں میں گھر پر تھیراپی کراتا تھا وہ بند کر دی گئی ہے، فیملی سے ملاقات بھی بند کر دی، بلڈ ٹیسٹ، آنکھوں کا ٹیسٹ بھی ضروری ہے، استدعا ہے کہ آپ اس پر حکم جاری کریں، اللہ تعالی کے بعد اپکی عدالت ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ چوہدری پرویز الہٰی پر گجرات اور منڈی بہاوالدین میں دو سو ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کا الزام ہے نیب نے انہیں اب تحریری سوالنامہ دیا جسکا اج جواب آیا ہے ہمیں پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے تاکہ سوالوں کے جواب کا موازنہ ہو سکے۔

پرویز الٰہی کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الٰہی یکم جون سے حراست میں ہیں نیب کے اس کیس کی انکوائری 9 جون کو شروع کی گئی، کیس کی تحقیقات 18 جولائی کو تفتیش میں بدل گئی، کیسیز میں رہائی کا حکم ہوا تو پرویز الہی کو ایم پی او میں نظر بند کر دیا اس کے بعد نیب نے گرفتاری ڈال دی جو بد نیتی پر مبنی ہے، 120 ملین پرویز الٰہی کے اکاؤنٹ میں چوہدری شجاعت حسین نے شئیرز کی رقم بھجوائی۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر پرویز الٰہی کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کرتے ہوئے ملزم کو دوبارہ 2 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔