اسٹیل ملز ملازمین کو واجبات کی مد میں 12 ارب سے زائد کی ادائیگی

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کو 12 ارب روپے سے زائد کی رقم واجبات کی مد میں ادا کی گئی ہے۔

اجلاس میں اسٹیل ملز ملازمین کو واجبات کی ادائیگی اور بحالی پر بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے کُل 5282 ملازمین میں سے 4734 ملازمین کے واجبات ادا کردیے گئے ہیں، ملازمین کو 12 ارب روپے سے زائد کی رقم واجبات کی مد میں ادا کی گئی۔

ایڈیشنل سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کے 1591 ملازمین کو 1.66 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں، حکومت نے واجبات کی ادائیگی کے لیے 19.6 ارب روپے کی منظوری دی تھی، حکومت نے 14 ارب روپے سے زائد رقم جاری کردی تھی۔

سینیٹرز نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتایا جائے کہ اسٹیل ملز کے کُل ملازمین کتنے ہیں اور ریٹائر کتنے ہوئے۔

سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ کمیٹی میں حکام تیاری کرکے نہیں آتے یہ سب سے بڑا المیہ ہے، سینیٹر فدا محمد نے انکشاف کیا کہ اسٹیل ملز میں گیس کا والو چوری ہوا جو کروڑوں کا تھا، کوئی چھوٹی چیز نہیں تھی کرین پر والو چوری کیا گیا ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ10 ارب روپے کے سامان کی چوری پر ایک شخص کو نوکری سے نکال دیا گیا، اس کو نوکری پر واپس لا کر پوچھا جائے کہ وہ 10 ارب کا سامان کہاں لے کر گیا۔

اسٹیل ملز کے حکام نے بتایا کہ 10 ارب روپے کے سامان کی چوری کا معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے، چوری کی تحقیقات ایف آئی اے کررہی ہے، 10 ارب روپے کے سامان کے انچارج عبدالرحمان وڑائچ تھے، ان کی جانب سے سامان باہر لے جایا گیا، انھیں قصوروار پایا گیا اور سزا دی گئی۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سی ای او نے خود اس بات کی تصدیق کی تھی کہ 10 ارب روپے کی چوری ہوئی، حیرانی کی بات ہے کہ گیس کے بل کے بدلے اسٹیل ملز سے زمین مانگی جارہی ہے

اس پر اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ جو چوری ہوئی وہ صرف 47 لاکھ روپے کی ہوئی ہے۔