عدالت نے پرویز الہیٰ کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پرویز الٰہی

لاہور: سیشن عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق اینٹی کرپشن میں مققدمے کی سماعت سیشن عدالت میں ہوئی۔

سیشن عدالت نے پرویز الٰہی کے خلاف اینٹی کرپشن کی اپیل منظور کرلی۔

عدالت نے پرویز الہیٰ کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں کل متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اینٹی کرپشن اور پرویز الٰہی کے وکلا نے عدالت میں کیا کہا؟

سماعت کے دوران محکمہ اینٹی کرپشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ من پسند لوگوں کو بھرتی کرنے کیلیے ٹمپرنگ کی گئی، جو غریب تھا 60 نمبر والا وہ بھرتی نہ ہوا 8 نمبر والا بھرتی ہوگیا، یہ ٹیکنیکل نوعیت کا کیس ہے جس کی گرفتاری میں انویسٹی گیشن مکمل ہو سکتی ہے، تفتیش کیلیے ان کی کسٹڈی درکار ہے۔

یہ پڑھیں: پرویز الٰہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

وکیل نے استدعا کی کہ ملزم کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جب اسامیاں آئی تو ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ مجھے بھی حصہ دو ان کی آپس میں لڑائی ہوئی، اس کے بعد اسپیکر خود چیئرمین بن گئے۔

اس پر پرویز الٰہی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 3 مقدمات میں میرے موکل عدالت سے ڈسچارج ہو چکے، ایف آئی آر میں کہا کہ 2 سال قبل پرویز الٰہی نے صدارت کی، اجلاس میں نتیجہ تبدیل کا فیصلہ کیا مگر 2 سال ان لوگوں نے کچھ کیوں نہ کیا۔

وکیل نے کہا کہ 2 جون کو آپ کی عدالت میں پیش کیا اور 3 جون کو گوجرانولہ پیش کیا، اسی دوران یہ ایف آئی آر اینٹی کرپشن درج کرتا ہے، پنجاب اسمبلی کی سیکشن 10 کے تحت بھرتیاں کی گئیں، سیکشن 7 کے تحت امیدوار کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن غیر قانونی طور پر ریکارڈ پنجاب اسمبلی سے لے گئی، پرویز الٰہی سے اب انہیں کیا برآمد کرنا ہے؟ سب کچھ سوشل میڈیا اور قومی میڈیا پر چل رہا ہے، جن ملازمین پر غیر قانونی بھرتی کا الزام ہے انھیں ہٹایا نہیں گیا۔

وکلا کی بحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔