پٹرولیم ڈویژن کی غیرقانونی طور پر اپنے افسران پر نوازشات

پٹرولیم ڈویژن کی غیرقانونی طور پر اپنے افسران پر نوازشات

اسلام آباد : پٹرولیم ڈویژن کی غیرقانونی طور پر اپنے افسران پر نوازشات کا انکشاف سامنے آیا ، کمپنیوں کے بورڈز میں بیک وقت ایک سے زائد افسران کی بطور ایکس آفیشو ممبر تعیناتی کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ایس او ای ایکٹ اور پالیسی کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت افسران کو کمپنیوں کے بورڈز میں غیرقانونی طور پر نوازا گیا۔

دستاویزات میں بتایا گیا انٹرسٹیٹ گیس سسٹم، پی ایم ڈی سی اور جی ایچ پی ایل کے بورڈز میں ایک سے زائد افسران کو بیک وقت ایکس آفیشو ممبر تعینات کیا گیا۔ اسی طرح سوئی نادرن اور پی ایس او کے بورڈز میں بھی وزارتِ پٹرولیم کی نمائندگی ایک سے زیادہ افسران کے ذریعے کی جاتی رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پٹرولیم ڈویژن ایس او ای پالیسی کے بعد بھی اپنے افسران کی تعداد کم کرنے میں ناکام رہا، اور خلاف ورزی کے باعث افسران اجلاسوں میں شرکت کر کے فیسیں وصول کرتے رہے۔

آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ بورڈ نامزدگی کمیٹی نے مخصوص پوزیشنز کے بجائے محض تعداد کی بنیاد پر ممبران کی سفارش کی جبکہ سیکرٹری پٹرولیم نے بغیر تجربے اور سکلز کے افسران کو یکطرفہ طور پر ایکس آفیشو پوزیشنز پر تعینات کیا۔

آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ایس او ای ایکٹ پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کی سفارش کر دی ہے۔

پٹرولیم ڈویژن کے مؤقف کے مطابق کمپنیوں کے بورڈز ایس او ای پالیسی سے قبل بنائے گئے تھے، تاہم مستقبل میں بورڈ نامزدگی کمیٹی کے اجلاس میں اس نکتے کو زیرِ غور لایا جائے گا۔

وزارت نے مؤقف اختیار کیا کہ افسران کو سکلز اور تجربے کی بنیاد پر نامزد کیا گیا تھا۔