’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘

پیٹرول کی قیمتیں

اسلام آباد: وزارت پیٹرولیم حکام نے واضح کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

سید مصطفی شاہ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی پیٹرولیم کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پالیسی اور ڈیلرز کے تحفظات کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

ارکان کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ڈیلرز کے تحفظات ہیں ان کو بلایا جائے۔ اجلاس میں موجود وزارت پیٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ مصنوعات کی قیمتوں پر بات چیت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول پمپس بند ہونے کا خدشہ

حکام نے بتایا کہ اگر قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہوئیں تو کچھ علاقوں کو نقصان ہوگا لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

اجلاس میں موجود چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ ڈیلرز کی جانب سے ہڑتال کی کال غلط فہمی ہے، ڈیلرز کو خطرہ ہے آئل کمپنیاں ان کو مارجن نہیں دیں گی۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین اوگرا اور ڈیلرز کو بلا لیا ہے۔

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے، منصوبے کے تحت آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سیز) مسابقتی نرخوں پر ایندھن فروخت کر سکیں گی تاکہ وہ اپنی مارکیٹ شیئر میں اضافہ کر سکیں جبکہ قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کیلیے ایک حد مقرر کی جائے گی۔

ایندھن کی لاگت کو کم کرنے کیلیے حکومت نے آئل ریفائنریز کو پیٹرولیم مصنوعات میں 5 فیصد تک ایتھنول شامل کرنے کی اجازت دینے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومتی منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کو خط لکھ دیا تھا جس میں کہا گیا کہ ڈی ریگولیشن سے ملک میں اسمگل ایرانی آئل کی فروخت بڑھے گی۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ ملک میں غیرمعیاری تیل کی فروخت میں اضافہ ہوگا، پیٹرولیم ڈیلرز کے ملک بھر میں 15 ہزار سے زائد پیٹرول پمپس ہیں۔

خط کے متن کے مطابق ڈیلرز نے اس سیکٹر میں کھربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے، بطور مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز بغیر مشاورت کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا، ڈی ریگولیشن پر پہلے بھی بات چیت کے ذریعے فیصلے کا طے ہوا تھا۔

پیٹرولیم ڈیلرز نے خط میں مزید کہا تھا کہ وزیر پیٹرولیم معاملے پر ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کریں۔