پشاور ہائی کورٹ کا اسد قیصر کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے ملک میں مداخلت کرے، اسد قیصر

پشاور ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کو دوسرے درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی درخواست پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت نے جو سوالات اٹھائے ہیں اس پر تیاری کی مہلت دی جائے۔

عدالت نے کہا کہ آپ اس پر تیاری کریں آئندہ سماعت پر سنیں گے۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ آج تک جتنے مقدمات درج ہیں ان میں گرفتار نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ہم ایک عدالتی معاون بھی مقرر کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

چند روز قبل اسد قیصر کو جیل سے رہائی کے بعد ایک اور مقدمے میں پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض اسد قیصر کی ضمانت منظور کی تھی۔ ان کی 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں ضمانت ہوئی تھی۔

اسد قیصر کو 23 نومبر کے دن چارسدہ پولیس نے جلاؤ گھیراؤ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس انہیں گرفتار کر کے سخت سکیورٹی میں چارسدہ لے گئی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ نے پی ٹی آئی رہنما کی ضمانت منظور کی تھی۔ اس سے قبل بھی سابق اسپیکر قومی اسمبلی کو 3 نومبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر گجو خان میڈیکل کالج صوابی کیلیے طبی آلات کی خریداری میں کرپشن کا الزام ہے اور وہ اس وقت بھی 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی چھوڑنے کے سوال پر اسد قیصر کا جواب

مئی میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں وسیم بادامی نے جب اسد قیصر سے سوال کیا کہ کیا ان پر پچھلے دنوں کسی نے دباؤ ڈالا ہے کہ پارٹی چھوڑیں اور ایک پریس کانفرنس کریں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’’مجھے نہ کسی نے فون کیا نہ کوئی ایسی جرات کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح پی ٹی آئی میں سربراہ پی ٹی آئی نے بنیادی کردار ادا کیا، میں نے بھی زندگی کے 27 سال اس پارٹی کو دیے ہیں، میرا اور ان کا ’چولی دامن والا‘ تعلق ہے۔