اسلام آباد ہائی کورٹ نے قائد اعظم محمد علی جناح کے پورٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلی فیصلہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے نے جاری کیا جس کے مطابق عدالت نے ذوالفقار سہیل کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیا جو مدعی راشد ملک نے 3 اگست 2021 کو پٹیشنر کے خلاف تھانہ کورال میں مقدمہ درج کروایا تھا۔
فیصلے میں حکم دیا گیا کہ جھوٹا مقدمہ درج کروانے والے مدعی کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔ ساتھ ہی پولیس کو سات دن میں متعلقہ عدالت میں قلندرہ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔
تفصیلی فیصلے میں مجسٹریٹ کو 30 دنوں میں فیصلہ کر کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے پاس عمل درآمد رپورٹ جمع کروانے کی ہدائت کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ ڈی ایس پی لیگل اور تفتیشی افسر نے تصدیق کی کہ برہنہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل نہیں ہوئیں، ایس ایس پی نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ تصاویر کی رپورٹ طلب کی، اسلام آباد پولیس کے فراہم کردہ انسٹاگرام اکاؤنٹس کی تفصیلات کیلیے ایف آئی اے نے خط بھجوایا۔
’انسٹاگرام نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ نہ ہونے پر معلومات فراہم نہیں کیں۔ رپورٹ کے مطابق ویب لنک کے بغیر کسی بھی سائبر سرگرمی کو چیک کرنا ممکن نہیں۔ پٹیشنر کے خلاف کوئی عینی شاہد یا فرانزک شواہد بھی موجود نہیں۔‘