حکومتی و اپوزیشن اراکین کے تحفظات کے باوجود پی آئی اے کارپوریشن تبدیلی کا بل منظور کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کارپوریشن ترمیمی بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا تو اراکین اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
جماعت اسلامی کے رکن عبدالاکبر چترالی نے اعتراض اٹھایا کہ جن اداروں کی پہلےنجکاری ہوئی ان کےملازمین کا پرسان حال نہیں، پی پی، ن لیگ دور میں سیاسی بھرتیاں ہوئیں، اب انہیں نکال رہے ہیں، پی آئی اےکی نجکاری مسئلے کا حل نہیں ہے اچھا ہے ریلوے اور الیکشن کمیشن کی بھی نجکاری کر دی جائے۔
آغارفیع اللہ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ملازمین کو بےروزگار کیا جا رہا ہے ہماری جماعت کوایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
سائرہ بانو نے کہا کہ حکومت ایک بھی ادارہ ابھی تک نہیں سنبھال سکی ادارہ کوئی بھی پرائیوٹائزکرسکتاہےاتنی بڑی قانون سازی کی کیاضروت، سوچی سمجھی سازش کےتحت پی آئی اےکو تباہ کیا گیا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم تارڑ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی وجہ سےکسی کی نوکری نہیں جائےگی، اس بل میں جدید جہازوں کو خریدنےکی ترامیم کی گئی ہیں، یورپ،برطانیہ کی فلائٹس بندہونےسےسالانہ85ارب کا خسارہ ہے اس بل کوآج ہی پاس کیاجائے۔
اراکین کے تحفظات کے باوجود ایوان میں پی آئی اے کارپوریشن بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔