اسلام آباد کے پمز اسپتال کے عملے کی جعلسازی نے بقاب ہوگئی، ڈاکٹرز نے قومی خزانے کو کروڑوں کا چونا لگا دیا۔
ذرائع کے مطابق پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کی سرکاری رہائش گاہوں سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے، انکوائری میں پمز کے 38 ڈاکٹرز، ایک چارج نرس کی جعلی سازی ثابت ہوئی ہے۔
پمز کے ڈائریکٹر فنانس کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کیں، رپورٹ میں پمز کے ڈاکٹرز کا ہاؤس رینٹ لینے کے باوجود سرکاری رہائش رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پمز اسپتال کی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ وزارت صحت کو جمع کرادی جس کے بعد وزارت صحت نے جعلساز عملے کے خلاف کارروائی کی منظوری دیدی۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 38 میڈیکل آفیسرز، ایک چارج نرس مس کنڈکٹ کے مرتکب پائے گئے، کمیٹی نے عملہ اکاموڈیشن ایلوکیشن رولز 2022 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ای اینڈ ڈی رولز 2020 کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی جعلساز ڈاکٹرز، چارج نرس کے خلاف محکمانہ کارروائی، ڈسپلنری ایکشن اور 38 ڈاکٹرز، نرس سے 3 کروڑ 29 لاکھ روپے کی ریکوری کی سفارش کی ہے ساتھ ہی جعلسازی میں ملوث ڈاکٹرز، نرس کیلئے 10 سال کی سرکاری رہائش کالعدم قرار دینے کی سفارش بھی کردی ہے۔