اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کشتی حادثے کے ذمہ داران کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے واقعے کی جلد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت یونان کے قریب کشتی الٹنے کے واقعے پر اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، جس میں شہباز شریف کو یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
جس میں بتایا گیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے 12 جون کو کشتی کی نشاندہی کی، جس میں ایک اندازے کے مطابق 700 کے قریب لوگ سوار تھے، کشتی مصری شخص کی ملکیت تھی، جس میں زیادہ تر سواروں کا تعلق شام، لیبیا اور پاکستان سے تھا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کشتی میں سوار لوگوں میں سے 102 لوگوں کو زندہ ریسکیو کیا جا چکا ہے جن میں سے 15 کا تعلق پاکستان سے ہے، کشتی الٹنے کے بعد اس وقت مجموعی طور پر 15 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اس واقعے کا مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ میں مختلف ممالک میں موجود ایک منظم نیٹ ورک ملوث ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلروں کی کاروائیاں بروقت کیوں نہ روکی گئیں؟ اور استفسار کیا کہ متاثرہ لوگوں کا جن ضلعوں سے تعلق ہے وہاں کی انتظامیہ نے ملوث اسمگلروں اور ایجنٹوں کی کاروائیوں کا بروقت نوٹس کیونکر نہ لیا؟
وزیراعظم نے کشتی واقعے کے ذمہ داران کو جلد کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کو کارروائی مکمل کرکے واقعے کی جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعظم کی وزیرداخلہ کو تحقیقات کی مکمل نگرانی کرنے اور ذمہ داران کو سزا دلوانے کے حوالے سے ضروری قانون سازی کیلئے تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
وزیراعظم نے ایف آئی اے کو مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے مؤثر اقدامات اٹھانے سمیت کمشنر گجرانوالہ کو بھی ضلع گجرانوالہ میں ایسے ایجنٹس کی نشاندہی کرکے انہیں جلد قانون کی گرفت میں لانے کی ہدایت کردی۔