صرف پاکستانی سوچ رکھنے، آئین اور جھنڈے کو تسلیم کرنیوالوں سے بات ہوگی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ لوگ جو پاکستانی سوچ رکھتے اور آئین وجھنڈے کو تسلیم کرتے ہیں صرف ان سے ہی بات چیت ہوگی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آج اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ اراکین کابینہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ روز ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل کے واقعات یقینا ًسب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں لیکن ہم مل کر ان مشکلات اور چیلنجز کو ضرور عبور کریں گے۔ وہ لوگ جو پاکستانی سوچ رکھتے، آئین اور جھنڈے کو تسلیم کرتے ہیں، ان کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ جو بات چیت کی آڑ میں دہشتگردی کرنا چاہتے ہیں، ان سے کوئی بات نہیں ہوگی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں 50 سے زائد پاکستانی شہید ہوئے ہیں جن میں فوج کے افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان کے ساتھ جنوبی کے پی میں بھی دہشتگردی کی لہر ہے۔ دہشتگردی کو کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگرد افغانستان سے آپریٹ کر رہے ہیں اور اس حوالے سے بارہا افغان حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگردی کا مقصد پاکستان میں ترقی کے سفر کو روکنا اور ملک میں خلفشار پیدا کرنا ہے۔ دہشتگرد پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کرنے والے دہشتگرد کسی غلط فہمی ہے اور وہ سی پیک سمیت ملک کے دیگر حصوں میں ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا اور یکجا ہوکر ان کے مذموم ارادوں کو شکست دینا ہوگی۔ افواج پاکستان کے سپہ سالار اور افسران پُرعزم ہیں کہ دہشتگردی کاخاتمہ کر کے دم لیں گے۔ اس معاملے پر کسی کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم نے افواج پاکستان کو کہا ہے کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے جو بھی وسائل چاہئیں وہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات کم کر کے انہیں فراہم کرے گی۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر تمام چیلنجز عبور کرے گی اور اللہ نے چاہا تو دشمن کے مذموم ارادے خاک میں ملیں گے اور پاکستان قائم ودائم رہے گا۔ ان کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں، دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ بہت جلد بلوچستان کا دورہ کر کے وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ دہشگردی کے خاتمے کے لیے جامع بات چیت کرینگے اور فی الفور اقدامات کا فیصلہ کریں گے۔