پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوا تو مدد کیلیے کہیں نہ کہیں جانا پڑے گا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کی اس وقت اتنی صلاحیت نہیں کہ بیرونی قرضہ ادا کر سکے، آئی ایم ایف پروگرام نہ ہو تو بھی بجٹ کو بیلنس کرنا پڑے گا، آئی ایم ایف سے گفتگو کے پیش نظر حکومت کو معاشی امور کا ادراک ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ ایسے اقدامات کرنے ہیں کہ آنے والی نگراں حکومت آئی ایم ایف سے روابط رکھے، آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوا تو حکومت پلان بی کی طرف دیکھے گی، پاکستان کی معیشت کو مہنگائی، غربت جیسے اور بھی مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریب اور مڈل کلاس چاہتا ہے کہ ملک سے مہنگائی کا خاتمہ ہو، پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہی ہے، غریب طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں کرتی ہیں، پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوئی تو اور زیادہ مہنگائی بڑھے گی، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کا حل ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام یہ سن کر تھک گئے ہیں کہ ہمیں تو پچھلی حکومت سے خراب معیشت ملی، معیشت کی حالت کیا ہے ہر آنے والی حکومت اور نمائندوں کو پتا ہونا چاہیے، حکومت سمیت ہر طبقے کو ادراک ہے کہ اس وقت سنجیدہ معاشی صورتحال ہے، ریفارمز کے ساتھ معیشت کو ٹھیک کرنے کیلیے دو تین سال درکار ہیں۔