مسلم لیگ ن نے جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کی مخالفت کر دی

اسلام آباد: جنوبی پنجاب صوبہ بنانے پر اپوزیشن تقسیم ہو گئی، مسلم لیگ ن نے جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کی مخالفت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے آئینی ترمیمی بل کی تحریک پیش کی گئی، تاہم ن لیگ نے تحریک کی مخالفت کر دی۔

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی حمایت کی، تاہم ن لیگ کی مخالفت سے اپوزیشن تقسیم ہو گئی۔

قبل ازیں، مخدوم سید سمیع الحس گیلانی نے قومی اسمبلی میں جنوبی صوبہ پنجاب بنانے کی تحریک پیش کی، ن لیگ کی مخالفت کے با وجود آئینی ترمیمی بل کی تحریک قومی اسمبلی میں کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔

تحریک کی منظوری پر مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا، ان کا مطالبہ تھا کہ بہاولپور اور جنوبی پنجاب 2 صوبے بننے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل پیش

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے سو روزہ انقلابی پروگرام میں سو روز کے اندر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

23 اپریل کو قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل پیش کیا گیا تھا جس کی مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق سمیت ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے بھی بھرپور حمایت کی تھی۔

رواں برس کے آغاز پر مسلم لیگ ن نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل بھی جمع کروایا تھا۔ مذکورہ بل میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کیے جائیں۔

بل میں کہا گیا تھا کہ بہاولپور صوبہ وہاں کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہوگا جب کہ جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز پر مشتمل ہوگا اور ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز صوبہ پنجاب کا حصہ نہیں رہیں گے۔

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے بھی پنجاب میں دو صوبے بنانے کی حمایت کی تھی۔