اسرائیل میں پولیس نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کو آج صبح ایران کے میزائل حملوں سے تباہ ہونے والے مقامات کی کوریج سے روک دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں اداروں کی فوٹیجز میں ان مقامات کو واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے جبکہ یہ فوٹیجز قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ بھی استعمال کر رہا ہے جس پر اسرائیل میں پابندی ہے۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
ترجمان پولیس نے کہا کہ گشت کرنے والے یونٹس کو خبر رساں ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کیلیے روانہ کر دیا گیا جن کا مواد الجزیرہ استعمال کرتا ہے۔
قومی سلامتی کی وزارت کی طرف سے شیئر کی گئی پولیس کارروائی کی فوٹیج میں ایک افسر غیر ملکی میڈیا کے کیمرہ مین کو ریکارڈنگ ڈیوائس حوالے کرنے کا حکم دے رہا ہے۔
کیمرہ مین مزاحمت کرتا ہے اور اسے عبرانی میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ’آپ کو سی این این، بی بی سی پر پوری دنیا میں دیکھا جا رہا ہے لہٰذا کچھ لمحے کیلیے پُرسکون ہو جائیں‘۔
بعدازاں کیمرہ مین درخواست کرتا ہے کہ پولیس افسر محکمے کے ترجمان سے بات کرے۔ وہ مزید کہتا ہے کہ اگر دوسرے چینلز اس کی نشریات استعمال کر رہے ہیں تو وہ کچھ نہیں کر سکتا۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے وزیر کی پالیسی کے مطابق اور پولیس کمشنر ڈینی لیوی کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔
رواں ہفتے کے شروع میں پولیس نے غیر ملکی ٹی وی کے عملے کے دفاتر پر اُس وقت چھاپہ مارا جب انہوں نے حیفہ کے علاقے میں میزائل سے تباہ شدہ مقامات کی فوٹیجز نشر کیں۔
قومی سلامتی کے وزیر بین گویر نے میزائل سے تباہ مقامات کو نشر کرنے والے غیر ملکی میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت کی ہے۔