مودی کی انتہا پسند حکومت میں بھارت میں نماز پڑھنا بھی جرم بنا دیا گیا ہے اور کوچنگ سینٹر میں باجماعت نماز پڑھنے والے شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسلم دشمنی پر مبنی یہ واقعہ ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد کے علاقے دیپک وہار میں پیش آیا ہے جہاں ایک کوچنگ سینٹر میں نماز پڑھنے کی پاداش میں 23 سالہ نوجوان مولوی شوکت علی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس نے شوکت علی کے خلاف پینل کوڈ کے سیکشن 153 اے اور 505 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان پر ہے کہ وہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے اندر مدرسہ چلا رہے تھے اور اس میں نماز پڑھی جا رہی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ہندو کمیونٹی کے افراد کی شکایت پر جب پولیس فیوچر ٹریک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ پہنچی تو شوکت علی وہاں نماز پڑھ رہے تھے۔
#Ghaziabad: Maulvi Shaukat Ali director of Future Track coaching institute is arrested for helding congregational namaz in his institute.
Acc to Sub Inspector Prem Singh he lodged an FIR under IPC sec 153A & 505 bcoz he found him heading praying in congregation while patrolling pic.twitter.com/sCKbaI9xIj
— Saba Khan (@ItsKhan_Saba) June 24, 2023
ایک مقامی رہائشی جو خود ایک اور کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چلاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شوکت علی ایک عزت دار انسان ہیں اور ماضی میں مسجد کے امام رہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ باجماعت نمازوں کے پڑھنے پر انہیں گرفتار نہیں کرنا چاہیے۔