غزہ مذاکرات کا آغاز امیدافزا ہے لیکن جلد معاہدہ نظر نہیں آرہا، امریکا

امریکا نے کہا ہے کہ دوحا میں غزہ مذاکرات کا آغاز امید افزا ہے لیکن معاہدہ نظر نہیں آ رہا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ قطر میں غزہ جنگ بندی کے مذاکرات جس میں اعلیٰ امریکی حکام شامل تھے ایک "امید بھرا آغاز” تھا لیکن اسے فوری طور پر کسی معاہدے تک پہنچنے کی توقع نہیں ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ آج ایک امید افزا آغاز ہے اور امکان ہے کہ مذاکرات جمعہ تک جاری رہیں گے۔

دوسری جانب حماس کی جنگ بندی مذاکرات میں شرکت ابھی تک غیر واضح ہے۔

اس وقت یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آج شروع ہونے والے جنگ بندی مذاکرات میں حماس کی نمائندگی ہوگی اور کس انداز میں ہو گی؟

امریکی وفد کی قیادت سی آئی اے کے سربراہ بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کر رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وفد موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کی قیادت میں دوحہ پہنچ گیا ہے۔ قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی اور مصر کے انٹیلی جنس چیف بھی ہوں گے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ نئے مذاکرات میں داخل ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتی لیکن وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ اور جولائی کے اوائل میں حماس کی طرف سے طے شدہ فریم ورک ڈیل پر اسرائیل سے حتمی جواب حاصل کرنا چاہتی ہے۔