اسلام آباد: نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کیلیے الیکشن ایکٹ 2017 میں مجوزہ ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئی جس میں 54 ترامیم اور ایکٹ 2017 کی سب کلاز 2 اے شامل ہے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق نگراں حکومت عالمی معاہدوں کی مجاز ہوگی، ریٹرننگ افسر وقت ضائع کیے بغیر نتائج کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، انتخابی عزرداری پر 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
حلقہ بندیوں کا الیکشن پروگرام سے پہلے اعلان کرنا ہوگا۔ مقرر وقت میں پارٹی الیکشن کے انعقاد میں ناکامی پر سیاسی جماعت پر جرمانہ ہوگا۔ پریذائیڈنگ افسر نتائج کی تصویر بنا کر ریٹرننگ افسر کو بھیجے گا۔
کسی بھی نتیجے میں 2 بجے سے زائد تاخیر نہیں کی جائے گی۔ نتائج میں تاخیر کی صورت میں پریذائیڈنگ افسر ٹھوس وجہ بتائے گا۔ پولنگ اسٹیشنز کے باہر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات ہوں گے۔
ایمرجنسی پریذائیڈنگ افسر سکیورٹی پر مامور عملے کو اندر طلب کر سکے گا۔ نتائج مرتب کرتے وقت امیدوار کا ایک ایجنٹ آر او دفتر میں موجود رہے گا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق کسی رکن کے حلف نہ لینے پر نشست خالی تصور کی جائے گی، حلقہ بندیوں کا عمل انتخابات سے 4 ماہ پہلے مکمل کرنا ہوگا۔
تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی اور فرق 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔ حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روز میں کی جا سکے گی۔
الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پر جاری کرے گا۔ پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا۔ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی ہوگی۔ کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائے گی۔
امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پر اعتراض کر سکے گا۔ حتمی نتائج کے 3 روز میں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کرنا ہوگی۔
قومی اسمبلی کی نشست کیلیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ صوبائی نشست کیلیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کیے جا سکیں گے۔