اسلام آباد: پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے فائروال کی تنصیب پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کر دی۔
پاشا کے وائس چیئرمین کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ فائروال کی تنصیب سے قبل آئی ٹی انڈسٹری سے مشاورت کی جاتی، انٹرنیٹ کی طویل بندش سے آئی ٹی کمپنیوں کے آپریشنز متاثر ہیں۔
ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے انڈسٹری کو 300 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، فائروال کے ڈیزائن اور مقاصد سے دنیا بھر سے ہمارے کلائنٹس میں تشویش ہے، بین الاقوامی کمپنیوں میں رائے پائی جاتی ہے کہ فائروال سے ڈیٹا پر سمجھوتہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری ڈیجیٹل رکاوٹ کو معیشت کیلیے خطرہ سمجھتی ہے، سائبر سکیورٹی کو مؤثر بنانے کیلیے شفاف طریقہ کار اپنایا جائے۔
پاشا نے مطالبہ کیا کہ حکومت سائبر سکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کے تحفظ کیلیے مشاورت کرے اور حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔
یاد رہے کہ نجی نیوز چینل سے منسلک سینئر صحافی حامد میر نے وکیل ایمان مزاری کے ذریعے فائروال کی تنصیب و انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بظاہر فائروال کی انسٹالیشن سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں انتہائی کمی آئی، نوجوانوں کا نقصان ہوا جو ڈیجیٹل اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
استدعا کی گئی ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائروال کی تنصیب کو روکا جائے اور تنصیب اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔
درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی کہ ذریعہ معاش کیلیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے اور فریقین سے فائروال پر تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کی جائے۔