ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہا ہے کہ مذاکرات حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہیں لیکن پس پردہ کون ہےکون نہیں ہم اس پر گفتگو نہیں کر رہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابتدا میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے جب تک پی ٹی آئی تحریری طور پر مطالبات نہیں دیتی کچھ نہیں کہا جا سکتا، 2 جنوری تک پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر دےگی پھر صورتحال سامنے آئےگی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس سے پی ٹی آئی مایوس ہوئی تو میں نہیں کہتا کہ مذاکرات کی ٹیبل لپیٹ دیں، پی ٹی آئی ایک مطالبہ لائے یا دس، ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 2 جنوری تک اچھا وقت مل رہا ہے تحریری طور پر مطالبات لائے، پی ٹی آئی کو کھلے دل کے ساتھ آنا چاہیے مذاکرات جمہوری عمل ہےاس میں ایسا ہی ہوتا ہے ہم سمجھتےہیں جب تک چیزوں کو ایک طرف نہیں رکھیں گےبات نہیں چلےگی۔