پی ٹی آئی کا تمام سزاؤں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی

لاہور : پاکستان تحریک انصاف نے اے ٹی سی لاہور کی عدالت کی جانب سے دی جانے والی تمام سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے رہنماؤں اور کارکنان کو سنائی جانے والی تمام سزاؤں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ سنائی گئی سزائیں آئین اور قانون سے متصادم ہیں تمام سزاؤں کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو فیصلے آرہے ہیں بانی پی ٹی آئی کی کال کی وجہ سے آرہے ہیں، جن لوگوں نے ظلم کیخلاف آوازاٹھائی ان کو ضمیرکی سزا مل رہی ہے۔ یہ بات قانون میں ہے کہ اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو اس پر دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگے گی۔

بابراعوان نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایک لیڈی ڈاکٹر کو10سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے، چیف جسٹس کے حکم کی توہین ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سے ہماری درخواست ہے کہ نوٹس لیں، آپ کے حکم کی توہین ہوئی ہے،
ایک سینئر وکیل کو10 سال قید بامشقت ہوئی، کیا وکیل دہشت گرد ہے؟

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج جو فیصلہ آیا ہے اس کا آخری سے ایک پہلے والا پیراگراف پڑھنے والا ہے، اس میں لکھا ہے کہ ملزمان نے انکار نہیں کیا کہ تعلق پی ٹی آئی سے ہے اس لیے سازش میں شامل ہیں۔

ایک فیصلے میں یہ لکھاہے کہ سازش کبھی ثابت ہی نہیں کی جاسکتی، تمام کیسز میں10سال قید کا حکم دیا گی اہے یہ بہت اہم ہے، فواد کے کیس میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک ملزم کا مقدمہ دو جگہ نہیں چل سکتا۔

مزید پڑھیں : یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی شیر پاؤ پل پرجلاؤ گھیراؤ کےمقدمے میں یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ،اعجاز چوہدری،عمر سرفرازچیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی جبکہ شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے جیل ٹرائل مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے خالد قیوم پاہٹ ،ریاض حسین ،علی حسن ،افضال عظیم پاہٹ کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنائی۔

عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،زباس خان ،افتخار احمد ،رانا تنویر،اعزاز رفیق اور حمزہ عظیم کو بری کردیا۔

تھانہ سرور روڈ پولیس نے دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے جیل میں ٹرائل مکمل کیا اور جیل میں قائم عدالت میں تمام ملزمان کی موجودگی مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

پراسکیوشن کی طرف سے مقدمہ میں 61 گواہوں کے بیانات قلمبند کروائے گئے، لاہورمیں 9 مئی واقعات سے متعلق 12 مقدمات زیر سماعت ہیں۔