سنگین جرائم کی جدید سائنسی خطوط پر تفتیش، پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات

پشاور/لاہور: پی ٹی آئی حکومت نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سنگین جرائم کی جدید سائنسی خطوط پر تفتیش کے لیے اہم اقدامات کر لیے۔

تفصیلات کے مطابق سنگین جرائم کی جدید سائنسی خطوط پر تفتیش کے لیے پشاور پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینری شعبہ انویسٹی گیشن کو حوالے کر دی۔

[bs-quote quote=”خصوصی گاڑی میں آگ بجھانے والے آلات بھی موجود ہیں، جدید سائنسی آلات کے استعمال کے ذریعے شواہد بھی محفوظ کیے جا سکیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

تجرباتی بنیادوں پر کرائم سین پروٹیکشن یونٹ کو خصوصی گاڑی بھی فراہم کی گئی۔

پولیس کے مطابق کرائم سین پروٹیکشن یونٹ موقع واردات پر شواہد کو محفوظ بنائے گا، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر بھیجنا بھی ذمہ داریوں میں شامل ہوگا۔

خصوصی گاڑی میں آگ بجھانے والے آلات بھی موجود ہیں، جدید سائنسی آلات کے استعمال کے ذریعے شواہد محفوظ کیے جا سکیں گے۔

دریں اثنا پولیس ملزمان کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائز کر رہا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 10 سال کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کر لیا گیا ہے۔

ادھر وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ہیڈ آفس اور لیب کا دورہ کیا، اس دوران انھیں ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے بریفنگ بھی دی۔


یہ بھی پڑھیں:  پنجاب پولیس میں اعلیٰ سطحی تقرریاں اورتبادلے


وزیرِ اعلیٰ نے فرانزک سائنس ایجنسی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انویسٹی گیشن میں فرانزک لیب اہم کردار ادا کر رہی ہے، لیب کے سیٹلائٹ سینٹرز کا دائرہ کار ضلع کی سطح تک بڑھائیں گے۔

دریں اثنا، محکمۂ پولیس میں اصلاحات متعارف کرانے کے لیے 12 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

[bs-quote quote=”وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر محکمۂ پولیس میں اصلاحات متعارف کرانے کے لیے 12 رکنی کمیٹی بھی قائم” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

کمیٹی کی قیادت وزیرِ قانون پنجاب کریں گے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری سمیت آئی جی و دیگر بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

حکومت اس سے قبل بھی پولیس کلچر کی تبدیلی کے لیے 2 کمیٹیاں بنا چکی ہے، سابقہ کمیٹیاں اپنے قیام کے با وجود کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں دے سکیں۔

حکام کے مطابق کمیٹی کا مقصد شہریوں کو سہولت فراہم کرنا اور تھانہ کلچر کی تبدیلی ہے، کمیٹی نوجوان پروفیشنلز کو با اختیار بنانے پر بھی کام کرے گی، اور مسائل کے حل کے لیے متبادل طریقہ کار بھی وضع کرے گی، پولیس میں کالی بھیڑوں کی نشان دہی اور کارکردگی کا مناسب جائزہ بھی لے گی۔