پی ٹی آئی رہنما اور کارکن سپریم کورٹ نہ آئیں، وکلا عمران خان

سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نے پی ٹی آئی کے ورکرز اور لیڈر سے اپیل کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ نہ آئیں۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو گزشتہ روز چیلنج کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ہائی کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنےکا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نی سماعت کی۔

سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم

سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے، وہ بائیو میٹرک کرارہے تھے جب رینجرز کمرے کا دروزاہ توڑ کر داخل ہوئی، انہوں نے عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کو گرفتار کر لیا۔

سماعت کے بعد عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ عمران خان کو ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کریں۔

عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جواس وقت عدالت میں موجود ہیں ان کو ہی عدالت میں آنےکی اجازت ہوگی، کوئی سیاسی رہنما اور کارکن عدالت نہیں آئےگا۔

چیف جسٹس کے اس حکم کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل نے پی ٹی آئی کے ورکرز اور لیڈر کو کہا ہے کہ کوئی بھی سپریم کورٹ کی جانب اپنے قدم نہ بڑھائیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ہدایت کی ہےکہ کوئی بھی نہ آئے، اگر عدالتی احترام کی خلاف ورزی ہوگی تو قابل قبول نہیں ہوگا