’نئی پارٹی کے آنے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا ہے‘

پاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی سیاسی جماعت کے آنے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو ہی فائدہ ہوا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رُکن شعیب شاہین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی سیاسی جماعت کے آنے سے کسی اور کو نہیں بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ہی فائدہ ہوا ہے۔ فائدہ یہ ہوا کہ راستے میں چھوڑ جانے والے لوگ سامنے آگئے اور اب اس کی مضبوط قیادت سامنے آ رہی ہے۔

شعیب شاہین نے کہا ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی میں لیڈر شپ اور بیانیہ دونوں نہیں، اس کے پہلے ہی اجلاس میں لوگ منہ چھپاتے پھر رہے تھے اور میرا ںہیں خیال کہ اس پارٹی کے لوٹے ملک میں کوئی انقلاب لائیں گے کیونکہ اس کے دو لوگ موجودہ حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جہانگیر ترین کو اے ٹی ایم مشین کہتے تھے اب ساتھ بٹھایا ہوا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں جس پر دنیا سوال کر رہی ہے۔ ملک کے 2 صوبوں پر اس وقت غیر آئینی حکومتیں ہیں۔ آزاد کشمیر میں اکثریتی پارٹی کو اقلیت میں بدل دیا گیا جب کہ گلگت بلتستان میں ہماری 24 نشستیں ہیں اس کے باوجود حکومت ہم سے لے کر 9 ارکان کو دے دی گئی۔

شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اس وقت 180 مقدمات ہیں، کیا پاکستان میں اس طرح کے مقدمات پہلے کبھی ہوئے ہیں۔ عوام سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم والے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا لیکن ہماری حکومت جانے کے بعد بھی مفتاح اسماعیل کو قسط ملی۔ انہوں نے پہلے مہنگائی کا بیانیہ دیا اب ان کے 15 ماہ کے دور میں جو مہنگائی ہوئی ہے اس کا انہیں جواب دینا پڑے گا۔ پی ڈی ایم والے کس طرح الیکشن میں عوام کا سامنا کریں گے۔

 

شعیب شاہین نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں ان کو ہر حال میں سرینڈر کرنا پڑے گا۔ ان کو وطن واپس آ جانا چاہیے صرف دو رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے وہ واپس نہیں آ رہے۔ 5 سالہ کی نا اہلی مدت معاملے کو کسی نے چیلنج کر دیا تو یہ رکاوٹ بنے گا کیونکہ سپریم کورٹ نے نا اہلی کو تاحیات قرار دیا تھا اور آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کی تھی۔ آئین میں ترمیم تک ان کی تاحیات نا اہلی 5 سال کے لیے نہیں ہوسکتی۔