پی پی، ن لیگ اور جے یو آئی نے سپریم کورٹ فتح کرنے کی ٹھانی ہے، پی ٹی آئی رہنما

اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے خلاف احتجاج کے لیے کارکنوں کے ریڈ زون میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ کئی روز سے دفعہ 144 نافذ ہے جب کہ اسلام آباد کی ضلع انتظامیہ بھی پی ڈی ایم کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کرچکی ہے اور آج صبح ریڈ زون جانے والے راستے سیل کر دیے گئے تھے تاہم جے یو آئی کے کارکن تمام رکاوٹیں توڑ کر ریڈ زون میں داخل ہوگئے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بس دیکھتے رہ گئے۔

مذکورہ صورتحال پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی نے آج سپریم کورٹ فتح کرنے کی ٹھان لی ہے۔

فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹ میں لکھا آج واضح ہوگیا کہ دفعہ 144 صرف پی ٹی آئی کیخلاف ظلم کرنے کیلئے لگائی گئی۔ آج حکومت نے فضل الرحمان کو سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے لیے سہولت فراہم کی۔ آج اسلام آباد پولیس نے نہ آنسو گیس کا شیل پھینکا اور نہ ہی براہ راست فائر کیا۔

فرخ حبیب نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ فضل الرحمان کے پرائیویٹ ملیشیا سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ججوں پر انتخابات میں تاخیر کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔ شہباز شریف اور ہینڈلرز اس حملے میں سہولت کار ہیں۔

فیصل جاوید نے کہا کہ شر انگیز کہتے ہیں دھرنے میں شر انگیزی نہیں ہوگی لیکن یہ دھرنا ہے ہی شر انگیزی جو آئین اور عدلیہ پر حملہ ہے لیکن پوری قوم آئین اور سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔ انتظامیہ کی ملی بھگت اور زبردستی سے لائے لوگ قوم کے عکاس نہیں، اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔

فیصل جاوید نے مزید کہا کہ حکومت کے مطابق دھرنے میں کوئی بدنظمی نہیں ہوگی۔ یہ دھرنا بذات خود بدنظمی ہے جو آئین اور عدلیہ پر حملہ ہے۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں، آئین کے ساتھ کھڑے ہونے والوں پر انتظامیہ حملے کر رہی ہے جب کہ آئین پر حملہ کرنے والوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے لکھا کہ پی ڈی ایم جتھوں کی شاہراہ دستور پر یلغار عدل کی راہ میں دیوار بننے کی ناکام کوشش ہے۔ یہ دم توڑتے سسلین مافیا کا آخری وار ہے۔ عوام نے گھبرانا نہیں ہے اور نہ ہمت ہارنی ہے۔ آپ جس تعداد میں ہیں آواز اٹھائیں۔ حق غالب آئے گا اور باطل مٹنے والا ہے۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جب آزادانہ تحقیقات ہوں گی تو ان میں یہ حقیقت سامنے آ جائے گی کہ 9 مئی اور 15 مئی کے کردار ایک ہی تھے۔ ریڈ زون میں اب نہ دہشتگردی کا خطرہ ہے، نہ پکڑ دھکڑ اور نہ ہی گرفتاریاں، پاکستانیوں اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔

افتخار درانی کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے باوجود پی ڈی ایم جتھے ریڈ زون میں داخل ہوگئے۔ آج نہ شیلنگ کی گئی اور نہ ہی فائرنگ ہوئی۔ ثابت ہوگیا کہ امپورٹڈ حکمرانوں کے کہنے پر صرف پی ٹی آئی کا پُرامن احتجاج روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی۔ قانون کا یہ دُہرا معیار ریاست کی رٹ کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

حسان خاور نے اپنے ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے لیکن اب یہ نفاذ کہاں گیا۔ پی ٹی آئی کارکنان پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلانے والے اب کہاں غائب ہیں؟ کیا سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے شرپسند کہلائیں گے؟