پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کی پریس کانفرنس کے مندرجات مسترد کرتے ہیں، پریس کانفرنس اس سلسلے کی کڑی ہے جس کے ذریعے ووٹرز پر آزاد انتخاب کے دروازے بند کیے گئے، عدالت کا فیصلہ ملک کی دستوری و جمہوری اسکیم میں بگاڑ کا دروازہ کھول رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سب سے مؤثر اور شفاف انتخابات پی ٹی آئی نے کروائے، پی ٹی آئی نے 8 جون 2022 اور 2 دسمبر 2023 کو مسلسل 2 بار انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، فضول تکینکی اعتراضات کے سوا الیکشن کمیشن ہرگز اعتراض نہ اٹھا سکا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے پر تحفظات کے باوجود پشاور میں میڈیا کی موجودگی میں انتخاب کروائے، انٹرا پارٹی الیکشن کم از کم 5 روز تک جاری رہا جس کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ ہوتی رہی، بانی پی ٹی آئی نے موروثی سیاست دفن کر کے اہل کارکن کو چیئرمین کیلیے منتخب کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلے کے نشان کو ہتھیانے کا فیصلہ عرصہ قبل کیا جا چکا تھا جس پر عدالت کے ذریعے مہر لگوائی گئی، اس معاملے پر قوم کی نگاہ میں عدلیہ کو ذمہ دار بنانے کی کوشش کی گئی، بدقسمتی سے دستور پامال اور بدترین سیاسی انتقام کا وسیلہ بنایا جاتا رہا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ ان وکلا نمائندوں میں سے کسی نے ردعمل کی توفیق نہ کی، پاکستان سے قانون کی حکمرانی، ووٹ کی حرمت اور بنیادی حقوق کا جنازہ نکال دیا گیا، سلطانی جمہور ک ےخلاف 8 فروری کو ووٹ، قانونی اور جمہوری راستے سے دیں گے۔
یاد رہے کہ آج پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے وکیلوں نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ عدالتی فیصلے پر اعتراض کریں مگر ایسے ریمارکس نہ دیں جس سے ججوں کی توہین ہو۔
وکیلوں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ چیمبر میں نہیں ہوا بلکہ سب کے سامنے ہوا، پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے نوٹس بھیجے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کروائے مگر نہیں کروائے، کیس کمزور ہو تو اس کا ملبہ ججوں پر ڈالنا اچھی روایت نہیں۔