اسلام آباد: خیبر پختونخوا اور سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والی مزاحمتی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دو رہنماؤں کے افغانستان سے تعلقات کھل کر سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم کے 3 میں سے 2 رہنماؤں نے پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام آباد میں افغانستان کے نائب سفیر شمس زردشت کے ساتھ ملاقات کی۔
پارٹی کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر اور محسن داور شامل ہیں۔
Had a pleasant meeting with Deputy Ambassador Afghanistan @shamszardasht along with @Aliwazirna41 in Islamabad. pic.twitter.com/wBN97FNnuq
— Mohsin Dawar (@mjdawar) August 8, 2018
دوسری طرف کراچی میں جواں سال نقیب اللہ محسود کے قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کو ذمہ دار ٹھہرانے والوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی قربتیں بڑھانا شروع کر دی ہیں۔
سابق پولیس افسر راؤ انوار کے خلاف سرگرم پی ٹی ایم کے بعض رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سے ملاقات کی، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کھلے عام راؤ انوار کی حمایت میں بیان دے چکے ہیں۔
اہم پیشرفت: ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے نہیں لگیں گے، پشتون تحفظ موومنٹ کی یقین دہانی
پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف یہ خیال گردش کرنے لگا ہے کہ کیا اس کے رہنما ذاتی مفادات کے لیے پارٹی کا استعمال کرنے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے رہنما انتخابات کے سلسلے میں بھی پارٹی کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کر چکے ہیں، 8 رہنماؤں نے انتخابات 2018 میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا، جس پر انھیں کور کمیٹی کی رکنیت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔