راہول گاندھی کو اب ایک نئی مصیبت کا سامنا

بھارت میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کو دو سال قید کی سزا اور پارلیمنٹ سے نا اہل کیے جانے کے بعد اب انہیں ایک نئی مصیبت کا سامنا ہے۔

بھارتی میڈیا کےمطابق گزشتہ دنوں عدالت سے کانگریس رہنما راہول گاندھی کو دو سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پارلیمنٹ سے بھی نا اہل قرار دیے جانے کے بعد اب لوک سبھا ہاؤس کمیٹی انہیں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

راہول گاندھی جو رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے 12 تغلق لین والے سرکاری بنگلے میں رہ رہے تھے اب انہیں اس کو خالی کرنے کے لیے طے شدہ ایک ماہ سے بھی کم مدت دی گئی ہے اور نوٹس کے مطابق اپوزیشن رہنما کو مذکورہ بنگلہ 22 اپریل تک خالی کرنا ہوگا۔

بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس جاری ہونے کے بعد کانگریس لیڈران کا شدید رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ یہ راہل گاندھی کے لیے بی جے پی کی نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔ نوٹس دیے جانے کے بعد 30 دنوں کی مدت کے لیے وہ شخص اسی گھر میں نہ صرف رہ سکتا ہے بلکہ مقررہ مدت کے بعد وہ شخص مارکیٹ شرح پر کرائے کی ادائیگی کرکے اسی گھر میں رہائش جاری بھی رکھ سکتا ہے۔ مودی سرکاری کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ راہل گاندھی زیڈ پلس سیکیورٹی والے درجے میں آتے ہیں۔

دوسری جانب راہول گاندھی سزا اور لوک سبھا رکنیت منسوخ کیے جانے کے بعد جارحانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے ایک دن بعد ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کر دیا تھا کہ وہ رکن پارلیمنٹ رہیں یا نہ رہیں، یا پھر انھیں جیل میں ہی کیوں نہ ڈال دیا جائے، وہ جمہوریت کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ڈرنے والے نہیں ہیں اور معافی بھی نہیں مانگیں گے کیونکہ ان کا نام ساورکر نہیں بلکہ گاندھی ہے اور گاندھی معافی نہیں مانگتے۔

واضح رہے کہ راہول گاندھی کے خلاف حکومت اور اداروں کا ایک ہفتے کے دوران یہ تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔ پہلے سورت کورٹ نے انہیں ہتک عزت کے ایک کیس میں دو سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے بعد انہیں لوک سبھا کی رکنیت سے محروم کر دیا گیا اور اب مودی سرکار نے یہ نوٹس بھیج دیا ہے۔