ملک کے بیشتر علاقوں میں طوفانی بارشیں، بچی سمیت 3 افراد جاں بحق

ملک کے بیشتر شہروں میں مون سون کا اسپیل زور وشور سے جاری ہے مختلف حادثات اور واقعات میں بچی سمیت تین افراد جاں بحق جب کہ کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں مون سون اسپیل زوروں پر ہے اور کئی شہروں میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں نے جل تھل ایک کر دیا۔ چھت گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں بچی سمیت 3 افراد جاں بحق جب کہ کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں جب کہ ندی نالوں میں طغیانی اور سڑکیں بہہ جانے کے باعث کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

سندھ کے ساتھ پنجاب کے کئی علاقوں میں بھی بادل برسے۔ نشیبی علاقے زیر آب اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ خیبر پختونخوا میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بلوچستان میں بھی بادلوں کی گرج برس سے ندی نالے بپھر گئے۔

صادق آباد میں وقفے وقفے سے جاری بارش کے دوران گل ٹاؤن کے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے چار سالہ بچی جاں بحق جب کہ تین افراد زخمی ہوگئے۔ کشمورکے علاقے بڈانی میں بارش کے دوران گھر کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق جب کہ چار افراد زخمی ہوگئے۔ ٹبہ سلطان پور کے علاقے ملک پور میں بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے ایک شخص فریاد علی جاں بحق ہو گیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق متوفی رشتے دار سے ملنے اس کے گھر آیا تھا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش سکھر میں ہوئی ہے جہاں گزشتہ شام 5 سے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور اب تک 267 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔ جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، کندھکوٹ، جیکب آباد، دادو، خیرپور میں تیز بارش سے گلی محلے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچستان میں کوہلو اور گرد ونواح میں رات گئے موسلا دھار بارش سے نشینی علاقے زیر آب آ گئے جب کہ کوہلو سبی قومی شاہراہ کے مختلف حصے سیلابی ریلوں میں بہہ جانے کے باعث کئی روز سے ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند ہے۔ کوہلو سمیت کئی ملحقہ اضلاع کا اندرون بلوچستان و سندھ  سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ ڈیرہ بگٹی میں مسلسل تیسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش جاری ہے جس سے کچے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

طوفانی بارشوں کے باعث کوئٹہ پورالی ندی سے ملحقہ دیہات میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ضلع انتظامیہ نے رین ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام سرکاری محکموں کو الرٹ اور مشینری تیار رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جب کہ متعلقہ علاقے  کے رہائشیوں کو اپنے مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

جعفرآباد اور ڈیرہ اللہ یار بارش سے ریلوے کا اپ ٹریک ڈوب گیا جس سے ٹرینیں تاخیر کا شکار ہیں۔ ڈیرہ اللہ یار، روجھان جمالی، چاغی، دالبندین، اوستہ محمد، میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ بولان اور مچھ میں موسلا دھار بارشوں سے بولان قومی شاہراہ کے نشیبی علاقے زیرآب، ہرک کاز وے پر شاہراہ سیلابی ریلے سے ٹوٹنے کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔

پنجاب میں ساہیوال، پاک پتن میں موسلا دھار بارش سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا، رنگ پور میں بستی کمہاراں کے مقام پر رات گئے 30 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے نہری پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پر کرنے اور محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔

دوسری جانب ملک میں جاری حالیہ بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے  پانی کی سطح میں اضافے کے بعد دریائے سندھ کے تمام بیراجوں پرسیلابی صورتحال موجود ہے۔ کالا باغ چشمہ، تونسہ گڈو اور  سکھر بیراج پر درمیانے درجے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

دریں اثنا سندھ، پنجاب، بلوچستان، کے پی، کشمیر، گلگت بلتستان میں آج بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جس  کے باعث پہاڑی علاقوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیرآب آنے جب کہ خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں مری، گلیات، کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ شہر قائد میں آج بھی ہلکی بارش اور بوندا باندی ہوسکتی ہے۔