بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر دوسہ میں پولیس اہلکار نے 4 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا جس کے باعث معصوم کی حالت بگڑ گئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکار کی شناخت بھوپندر سنگھ کے نام سے ہوئی جس نے الیکشن ڈیوٹی کے دوران جمعہ کی سہ پہر کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس بجرنگ سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ بچی تشونش ناک حالت کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج ہے جبکہ ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
بجرنگ سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ بچی کے اہل خانہ کی مدعیت میں بھوپندر سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، متاثرہ بچی کا طبی معائنہ کروا لیا گیا۔
लालसोट में 7 साल की दलित बच्ची के साथ पुलिसकर्मी द्वारा दुष्कर्म की घटना से लोगों में भारी आक्रोश है। मासूम को न्याय दिलाने के लिए मौके पर पहुंच गया हूं। अशोक गहलोत सरकार के नाकारापन से निरंकुश हुई पुलिस चुनाव जैसे संवेदनशील मौके पर भी ज्यादती करने से बाज नहीं आ रही। pic.twitter.com/xnIB13eyWi
— Dr.Kirodi Lal Meena (@DrKirodilalBJP) November 10, 2023
جیسے ہی یہ خبر علاقے میں پھیلی، لوگوں کی بڑی تعداد نے راہواس پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ملوث پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم پی کیرودی لال مینا نے موقع پر پہنچ کر متاثرہ بچی کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں بہت زیادہ غصہ پایا جاتا ہے، میرا موقع پر پہنچنے کا مقصد متاثرین کو انصاف دلوانا ہے۔
انہوں نے متاثرہ بچی کے علاج کیلیے 50 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ کیرودی لال مینا نے کہا کہ میں یہاں متاثرین کی مدد کرنے آیا ہوں، میرے لیے سب سے زیادہ الیکشن کے بجائے بچی کو انصاف دلانا ہے۔
راجستھان کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم کے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا گیا ہے، کیس کو بہت جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، پولیس اہلکار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے۔