نئی دہلی : بھارت میں مبینہ چوری کے الزام میں مشتعل ہجوم نے دو دلت نوجوانوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بناکر ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔
غیر خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع ناگور میں بدترین تشدد کا یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں مبینہ چوری کے الزام میں دو دلتوں کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی ہے۔
پولیس نے واقعے میں ملوث 7 افراد کو حراست میں لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ نوجوان چچا زاد بھائی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں لڑکوں کو گاڑیوں کے شوروم میں مبینہ طور پر پیسے چرانے کے الزام میں پکڑا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متاثرہ شہریوں نے واقعے کا مقدمہ درج کرایا جبکہ شوروم انتظامیہ کی جانب سے بھی دلتوں نوجوانوں کے خلاف پیسے چرانے کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
شکارت میں متاثرہ نوجوانوں نے کہا کہ ہم اپنی بائیک کی سروس کروانے گئے تھے لیکن ملازمین نے ہم پر چوری کا الزام لگا کر تشدد شروع کردیا۔
आज नागौर में करणु गांव में मात्र 100 रूपये चुराने के शक में दलित युवक को नंगा करके मारा और गुप्तांग में पेट्रोल लगाए जाने की बहुत ही अमानवीय घटना सामने आयी है। @Profdilipmandal @BhimArmyChief @PJkanojia @ashokgehlot51 @hanumanbeniwal @ReallySwara @Kush_voice @puneetsinghlive pic.twitter.com/3dhQ3jkkQE
— Sanjay Lakhwad (@SanjayUkroond) February 19, 2020
आदिवासियों दलितों को अब तय कर लेना चाहिए कि वे इस सवर्ण पोषित हिन्दू धर्म का हिस्सा नहीं है। ये मनुवादी दलित पिछड़े आदिवासियों से नफ़रत करते हैं इसलिए इनके ख़िलाफ़ अब जंग का एलान करना होगा।@BhimArmyChief @Kush_voice@HemantSorenJMM @Profdilipmandal#23_फरवरी_भारतबन्द_रहेगा pic.twitter.com/wNhkaqM9Qc
— Sanjay Lakhwad (@SanjayUkroond) February 20, 2020
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ناگور کے رکن پارلیمنان مان ہنومان بینی نے کہا کہ واقعہ انسانیت کو شرم سار کرتا ہے۔
مان ہنومان نے پولیس سے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے واقعتے کو خوفناک اور گھناونا قرار دیتے ہوئے ریاست اشوک گہلوت حکومت سے کہا کہ وہ معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے کارروائی عمل میں لائیں۔