پاکستان کرکٹ کو کیسے درست کیا جائے؟ رمیز راجا نے حل بتا دیا

رواں ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کی بدترین کارکردگی کے بعد سابق کپتان اور چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے پاکستان ٹیم کو درست ٹریک پر لانے کا حل بتا دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اور کپتان رمیز راجا نے ورلڈ کپ میں پاکستان کی مہم کو انتہائی خراب اور ایک سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ میچز ہارنے پر ورلڈ کپ کے دوران ہی چیئرمین پی سی بی کا تھریٹ دینا، قومی ٹیم میں صلاحیتوں کا فقدان اور بے سمتی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی انہوں پاکستان کرکٹ کو درست ٹریک پر لانے کا حل بھی بتا دیا۔

ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجا نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی بیٹنگ بولنگ سب ناکام رہی۔ ہمارا اسپن اور فاسٹ بولنگ ڈیپارٹمنٹ نہیں چلا، بیٹنگ بھی خاص نہیں رہی۔ بابر اعظم جن کی بیٹنگ پر پوری ٹیم کی بیٹنگ لائن انحصار کرتی ہے وہ فارم میں تو تھے لیکن لمبا اسکور نہ کر سکے۔ ایونٹ کے دوران ٹیم کی اپروچ محدود اور باڈی لینگویج کمزور نظر آئی، ان حالات میں ورلڈ کپ نہیں جیت سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی مہم بہت بہتر ہو سکتی تھی لیکن حکمت عملی سے لے کر ٹیم سلیکشن تک کئی غلطیاں ہوئیں۔ پاکستان جب ورلڈ کپ کے مڈل فیز میں گیا تو جو کھلاڑی ہمارے میچ ونر تھے انہیں بینچ پر بٹھا دیا گیا چاہے وہ انجری کی وجہ سے ہو یا خراب فارم کی وجہ سے لیکن اس سے ٹیم کا ردھم ٹوٹا۔ جب کمبی نیشن ٹوٹتا ہے تو پھر محدود آپشن ہوتے ہیں نیا پلیئر بے بی اسٹیپ لیتا ہے لیکن ورلڈ کپ میں مخالف ٹیمیں کسی کو سیٹل ہونے کا موقع نہیں دیتیں۔

رمیز راجا نے کہا کہ دیگر ٹیموں نے ماڈرن کرکٹ کھیلی اور بہادری سے کھیلی وہ ون ڈے میں ٹی 20 کا رنگ لے آئے لیکن ہم وہی 80 کی دہائی کی بیٹنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کے جو حالات ہوئے وہ گھر کے اندر سے بگڑے پی سی بی چیئرمین جب شکستوں پر ایونٹ کے دوران ہی یہ کہیں چیف سلیکٹر اور کپتان سے وطن واپسی کے بعد پوچھ گچھ ہوتی تو یہ تو تھریٹ تھا اس سے پریشر بڑھا بیٹنگ بولنگ سب ٹھس ہوگئی۔

ورلڈ کپ ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں آپ کو اپنی خوبیوں اور خامیوں کا پتہ چلتا ہے۔ پاکستان کو بھی پتہ چل گیا کہ وہ دنیا سے کتنے پیچھے ہے۔ اسے اپنی فالٹ لائن اور سمت کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ون ڈے میں کچھ ٹی ٹوئنٹی پلیئرز ڈالنے ہوں گے ساتھ ہی نوجوان کرکٹرز کو چار اور 5 روزہ کرکٹ کھیلنے پر راغب کرنا ہوگا کلب کرکٹ کا سسٹم بھی ٹھیک کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو درست سمت دینے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے بورڈ کے سربراہان کو لانگ ٹرم نہیں بلکہ فوری نتائج چاہیے ہوتے ہیں تاکہ وہ خود کو بہترین منتظم ثابت کرکے اپنی کرسی کو مضبوط کر سکیں۔ ایک بار پھر پرانی کہانی دہرائی جائے گی چیئرمین پی سی بی کچھ سابق کرکٹرز اور کچھ اسپورٹس صحافیوں سے ملیں گے لیکن شارٹ ٹرم اقدامات پاکستان کرکٹ کو اوپر نہیں بلکہ مزید نیچے لے جائیں گے۔

رمیز راجا نے کہا کہ اگر روایتی اقدامات کرتے ہوئے قیادت بدل دیں گے دو چار پلیئر بدل دیں گے تو اس سے کچھ خاص نہیں ہوگا کیونکہ ٹیم میں سب ہی کھلاڑی نوجوان ہیں جو ٹیسٹ اور ون ڈے میں اگلے تین سے چار سال تک چلیں گے۔ اگر بدلنا ہے تو ان کی سوچ اور ڈائریکشن بدلنا ہوگی ان کو موجودہ ماڈرن کرکٹ سے جڑ کر رہنا ہوگا۔