وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے ذمہ داروں کے غیر ملکی ایجنسیوں سے رابطے تھے۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا ماسٹرمائنڈ چیئرمین پی ٹی آئی ہے، اس کی پُرتشدد واقعات سے متعلق گفتگو موجود ہے، یہ ایسی گفتگو ہے کہ عدالت بھی شاید کہے کہ ثبوت کو ان کیمرا ریکارڈ کیا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس شخص نے زمان پارک میں بیٹھ کر سازش تیار کی، یہ کوئی ہجوم نہیں تھے بلکہ چند لوگ تھے جنہیں باقاعدہ تربیت دی گئی تھی، ملک کے سلامتی اداروں پر حملہ کرنا سرکشی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھنا چاہیے کہ 9 مئی کے آرکیٹیکٹ آپ نہیں تو پھر کون ہے؟ پورے ایک سال زمان پارک میں منصوبہ بندی کے ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص اشاروں میں اس طرح کے ردعمل کی باتیں کرتا رہا ہے، وہ کہتا تھا کہ اس کا گرفتار ہونا ریڈ لائن ہے۔
گزشتہ ماہ فیصل آباد میں ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نفرت کی آگ میں اندھا ہوگیا تھا، وہ امریکا جا کر کہتا تھا میں نواز شریف کی جیل چیک کروں گا، اس نے نوجوانوں کے ذہنوں میں گند اور نفرت بھر دی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی مذاکرات کی بات کر رہا ہے لیکن 9 مئی کی کھل کر مذمت نہیں کی، اس نے منصوبہ بنایا کہ کسی ورکر کے گھر چھاپہ پڑوائیں اور اس دوران کچھ لوگ ماریں، انہوں نے ریپ کا منصوبہ بنایا تاکہ عوام کو جذباتی کیا جائے، رپورٹ ملی ایسا منصوبہ رات ہی کر سکتے ہیں اس لیے میں نے پریس کانفرنس کی۔
’اب مذاکرات کی بات کرتا ہے اور پہلے کہتا تھا کہ مر جاؤں گا لیکن ان سے بات نہیں کروں گا، مذاکرات سیاستدانوں سے ہوتے ہیں ان جیسے لوگوں سے نہیں، اس فتنے نے ہمارے خلاف سزائے موت کے کیسز بنائے، مجھے ایک ماہ حراست میں رکھنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، ان کے لوگ 8 دن قید میں رہ کر کہتے ہیں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔‘