ہو سکتا ہے بانی PTI کو کہا جائے احتجاج کی کال واپس لیں بات کرتے ہیں، رانا ثنا اللہ

رانا ثنااللہ

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کہا جائے کہ احتجاج کی کال واپس لیں بات کرتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کرے لیکن اسٹیبلشمنٹ ان سے کس لیول پر مذاکرات کرے؟ ہم تو کئی بار کہہ چکے ہیں سیاسی ڈائیلاگ اور تمام مسائل حل کرنے کیلیے تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے ہماری پیشکش کا ابھی تک جواب نہیں دیا گیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے ہمارے 3 مطالبات مان لیے جائیں تو پھر یوم جشن منائیں گے، پی ٹی آئی یہ کہتی ہے کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے اور انہیں حکومت دی جائے، مینڈیٹ کی واپسی اور پی ٹی آئی کو حکومت دینا یہ تو ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور کہہ دیا تھا، وہ کوئی سیاسی شخصیت تو نہیں ہیں، انہوں نے واضح کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں گفتگو کریں، موجودہ مسائل کا حل سیاسی ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ملک کی ایک حقیقت ہے ان کو آن بورڈ لینا چاہیے، تحریکیں ایسے نہیں چل سکتی کوئی بھی ایم پی اے، ایم اہن دے حلقے سے ہزاروں لوگ نہیں لا سکتا، 2014 سے یہ لوگ اسی قسم کے جلسے اور دھرنے دے رہے ہوتے ہیں، 10 سال سے ان لوگوں نے ملک کو اسی کام پر لگا رکھا ہے۔

مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی اتنے لوگ اسلام آباد نہیں لا سکتی ان کو سیاسی طور پر دھچکا لگے گا۔

پروگرام میں رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ فیصل واوڈا محسن نقوی سے کم نہیں ذاتی طور پر ان کے حق میں ہوں، فیصل واوڈا کا حکومت سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا، ان کو دل کی بھڑاس تو نکالنے دیں وہ کافی ناراض ہیں، بلاول بھٹو کی ناراضی ہے کچھ چیزیں ایسی ہیں ہم سے کچھ کوتاہی ہوئی ہے، ان کے ساتھ بیٹھیں گے اور ان کی ناراضی دور کریں گے۔